کولمبیا: ممکنہ صدارت امیدوار میگوئل یوربے قاتلانہ حملے میں شدید زخمی، حملہ آور گرفتار
کولمبیا کے ممکنہ صدارتی امیدوار سینیٹر میگوئل یوریبے بوگوٹا میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئے، اہلیہ کے مطابق وہ ہسپتال میں زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 39 سالہ سینیٹر جو 2026 کے صدارتی انتخابات کے لیے اپنی مہم کے دوران حملے کا نشانہ بنے، اپوزیشن کی قدامت پسند جماعت ڈیموکریٹک سینٹر سے تعلق رکھتے ہیں، جو سابق کولمبین صدر الوارو یوریبے نے قائم کی تھی، واضح رہے کہ دونوں کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں ہے۔
پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ سینیٹر ہفتے کے روز دارالحکومت کے فونٹیبون نامی علاقے کے ایک عوامی پارک میں انتخابی مہم کے دوران موجود تھے کہ مسلح افراد نے ان پر پیچھے سے گولیاں چلائیں۔
پارٹی نے اس حملے کو سنگین قرار دیا ہے تاہم سینیٹر میگوئل یوریبے کی حالت کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیوز میں میگوئل یوریبے کو گولی لگنے کے بعد طبی امداد دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے، ویڈیو میں ان کے سر سے خون بہتا نظر آ رہا ہے۔
سینیٹر میگوئل یوریبے کی اہلیہ ماریا کلاؤڈیا تارازونا، نے اپنے شوہر کے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’وہ زندگی کی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں‘۔
کولمبیا کے وزیر دفاع پیڈرو سانچیز نے کہا کہ حملے میں ملوث ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور حکام یہ جاننے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا اس میں دیگر افراد بھی ملوث ہیں۔
حکومت نے اس کیس میں معلومات فراہم کرنے والے کے لیے تقریباً 7 لاکھ 30 ہزار ڈالر انعام کا اعلان کیا ہے۔
کولمبیا کے صدارتی دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے اس پرتشدد حملے کو واضح اور شدید الفاظ میں مسترد کیا ہے اور واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کولمبیا کے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے صدر، گستاوو پیٹرو نے ایکس پر جاری پیغام میں سینیٹر کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم آپ کا درد کیسے کم کیا جائے, یہ ایک ماں کے کھو جانے کا درد ہے، اور ایک وطن کا بھی‘۔
بعد ازاں ہفتے کی رات اپنے خطاب میں صدر پیٹرو نے بتایا کہ گرفتار کیا گیا شخص نابالغ ہے، اور اب تحقیقات کا مرکز یہ جاننا ہے کہ حملے کا حکم کس نے دیا۔
انہوں نے کہا فی الحال ہمارے پاس صرف مفروضے ہیں اور یہ اشارہ بھی دیا کہ سیکیورٹی پروٹوکولز میں ممکنہ کوتاہیوں کی بھی جانچ کی جائے گی۔
دوسری جانب، امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک بیان میں سینیٹر یوریبے پر قاتلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور صدر پیٹرو کے اشتعال انگیز زبان کو اس تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
یاد رہے، یوریبے تاحال اپنی پارٹی کے جانب سے صدارتی امیدوار نامزد نہیں ہوئے، لیکن وہ کولمبیا کے ایک ممتاز خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے والد ایک تاجر اور یونین لیڈر تھے، جبکہ ان کی والدہ صحافی ڈیانا توربے کو 1990 میں بدنام زمانہ منشیات فروش پابلو ایسکوبار کے زیرِ اثر ایک مسلح گروہ نے اغوا کر لیا تھا، وہ 1991 میں ایک ریسکیو آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئی تھیں۔
کولمبیا گزشتہ کئی دہائیوں سے بائیں بازو کے باغیوں، دائیں بازو کی سابق پیرا ملٹری فورسز سے وابستہ جرائم پیشہ گروہوں اور حکومت کے درمیان جاری تنازع کا شکار رہا ہے۔