دنیا

اسرائیلی فوج کا جنوبی شام میں تازہ کارروائی کے دوران حماس کے رکن کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

تازہ کارروائی ان فضائی حملوں کے چند دن بعد کی گئی ہے جو تقریباً ایک ماہ کے وقفے کے بعد اسرائیل نے شام میں کیے تھے، حماس کا دعوے پر فوری ردعمل دینے سے گریز

اسرائیلی فوج نے جنوبی شام کے علاقے مزرعت بیت جن میں فلسطینی گروپ حماس کے ایک رکن کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، یہ تازہ کارروائی ان فضائی حملوں کے چند دن بعد کی گئی ہے جو تقریباً ایک ماہ کے وقفے کے بعد اسرائیل نے شام میں کیے تھے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے اس حملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اسرائیل نے منگل کو کہا تھا کہ اس نے شامی حکومت کے زیر ملکیت اسلحہ خانے کو نشانہ بنایا، جو 2 راکٹ فائر کیے جانے کے جواب میں کیا گیا تھا، یہ کارروائی شام کی نئی قیادت کے تحت پہلا حملہ تھا، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے شامی صدر احمد الشرع کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

دمشق نے اس کے جواب میں کہا کہ گولا باری کی رپورٹس غیر مصدقہ ہیں، اور اس بات کو دہرایا کہ شام کسی بھی علاقائی فریق کے لیے خطرہ نہیں ہے۔

ایک نسبتاً نامعلوم گروپ جس نے خود کو ’شہید محمد ضیف بریگیڈز‘ کے نام سے ظاہر کیا، (جو حماس کے عسکری رہنما تھے اور 2024 میں ایک اسرائیلی حملے میں شہید ہووگئے تھے) نے مبینہ طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، تاہم رائٹرز اس دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔

اسرائیل اور شام نے حالیہ دنوں میں کشیدگی کم کرنے کے لیے براہ راست بات چیت کی ہے، جو مشرق وسطیٰ میں دہائیوں سے مخالف سمتوں میں کھڑے رہنے والے ان دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔