ایران ایٹم بم بنانے کے ’بہت قریب‘ تھا، ٹرمپ نے اعلیٰ انٹیلی جنس مشیر کی رپورٹ مسترد کردی
امریکی ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلیٰ انٹیلی جنس مشیر کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران ایٹمی ہتھیار بنانے کے ’بہت قریب‘ تھا۔
نیشنل ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق اس سال کے آغاز میں امریکی صدر کے اعلیٰ انٹیلیجنس مشیر نے کانگریس کے سامنے اس کے برعکس گواہی دی تھی۔
رواں سال مارچ میں نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹر، تُلسی گیبّرڈ نے قانون سازوں کو بتایا تھا کہ خفیہ ایجنسیاں اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ ’ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا‘ اور سپریم لیڈر خامنہ ای نے 2023 میں معطل کیے گئے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت نہیں دی۔
نیشنل ہیرالڈ کے مطابق ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بیان کو مسترد کر دیا، جب وہ جی 7 اجلاس کو وقت سے پہلے چھوڑ کر واشنگٹن واپس جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پرواہ نہیں کہ اُس نے کیا کہا، میرا خیال ہے کہ ’وہ اسے حاصل کرنے کے بہت قریب تھے‘۔
ٹرمپ مذاکرات کے موڈ میں نہیں
ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا، یہ بالکل سادہ بات ہے۔
انہوں نے ایرانی رہنماؤں پر الزام لگایا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر کوئی معاہدہ کرنے کے لیے تیار نہیں، اور عندیہ دیا کہ وہ اب ان کے ساتھ بات چیت کرنے میں کم دلچسپی رکھتے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ انہیں معاہدہ کر لینا چاہیے تھا، میں نے انہیں کہا، معاہدہ کرو، لیکن اب پتہ نہیں، میں زیادہ مذاکرات کے موڈ میں نہیں ہوں۔
ریپبلکن صدر نے کہا کہ وہ سچویشن روم میں مشیروں سے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ وہ اس تنازع میں امریکا کے زیادہ براہِ راست کردار کے لیے عوامی جواز تیار کر رہے ہیں۔
ان کے لہجے میں یہ تبدیلی ایسے وقت پر آئی ہے، جب امریکا نے جنگی جہاز اور فوجی طیارے مشرق وسطیٰ میں دوبارہ تعینات کر دیے ہیں، تاکہ اگر اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازع مزید بڑھتا ہے تو فوری ردعمل دیا جا سکے۔
منگل کو تہران میں جگہ جگہ ایسے پوسٹرز اور بورڈز نظر آئے جن میں اسرائیل کے خلاف سخت ردعمل کی اپیل کی گئی تھی, حکام نے ڈاکٹروں اور نرسوں کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں کیوں کہ اسرائیل کے حملے بھی جاری ہیں، اسی دوران پٹرول پمپوں پر طویل قطاریں دیکھی گئی ہیں۔