دنیا

ایرانی حملوں میں محفوظ پناہوں میں چھپے افراد بھی ہلاک، اسرائیلیوں میں خوف

گزشتہ دنوں حیفہ میں ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل حملوں میں محفوظ پناہ گاہ میں موجود 4 اسرائیلی بھی ہلاک ہوگئے، جس کے بعد لوگوں میں خوف پھیل گیا۔

ایران کی جانب سے اسرائیل پر جاری حملوں کے دوران محفوظ پناہ گاہوں میں بھی متعدد افراد کے ہلاک ہونے کے بعد اسرائیلیوں میں خوف پھیل گیا۔

اسرائیلی اخبار ’ہارتز‘ کے مطابق تل ابیب اور حیفہ سمیت دیگر علاقوں میں بموں اور دیگر حملوں سے بچنے کے لیے بنائے گئے شیلٹرز میں بھی ایرانی حملوں میں متعدد افراد ہلاک ہونے کے بعد شہریوں میں خوف اور پریشانی پھیل گئی۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں حیفہ میں ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل حملوں میں محفوظ پناہ گاہ میں موجود 4 اسرائیلی بھی ہلاک ہوگئے، جس کے بعد لوگوں میں خوف پھیل گیا۔

ایرانی میزائلوں کی جانب سے محفوظ پناہ گاہوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اسرائیلی شہری انتظامیہ سے سوالات کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے بنائے گئے شیلٹرز کس قدر محفوظ ہیں؟

اسرائیلی قانون کے مطابق ملک بھر میں بم شیلٹرز اور محفوظ پناہ گاہیں ہونا لازمی ہے، طویل منزلہ رہائشی اپارٹمنٹس میں بھی ایسے متعدد فلیٹس بنائے جاتے ہیں جو خصوصی مواد سے تیار کیے جاتے ہیں اور ایسے فلیٹس میزائل سمیت دیگر ہتھیاروں کے حملے سے محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔

اسرائیلی حکومت نے پہلی بار 1951 میں بم شیلٹرز اور محفوظ پناہ گاہیں بنانے کا قانون بنایا تھا، تاہم 1990 میں مذکورہ قانون میں ترمیم کرکے محفوظ پناہ گاہوں کو لازمی قرار دے کر کثیر منزلہ عمارتوں میں بھی کچھ فلیٹس شیلٹرز کے طور پر بنانے کو لازمی قرار دیا گیا۔

ماضی میں اسرائیل کی لبنان سمیت دیگر عرب ممالک سے ہونے والی جنگ کے دوران محفوظ پناہ گاہیں نہ ہونے کی وجہ سے سیکڑوں اسرائیلی شہری ہلاک ہوچکے ہیں، لیکن اب محفوظ پناہ گاہیں ہونے کے باوجود اسرائیلی شہری شیلٹرز میں بھی ایرانی حملوں میں ہلاک ہو رہے ہیں۔

ایرانی میزائل حملوں کی جانب سے محفوظ پناہ گاہوں اور شیلٹرز کو بھی نشانہ بنانے کے بعد اسرائیلیوں میں خوف پھیل گیا اور لوگ پناہ گاہوں میں قیام کرنے کے بجائے علاقے سے انخلا کو ترجیح دے رہے ہیں۔