لائف اسٹائل

میک اپ پروسیجر میں چہرہ نہیں جلا، تھوڑی سی الرجی ہوئی تھی، اسما عباس کی وضاحت

چند دن قبل اسما عباس نے یوٹیوب پر ہی جاری کردہ ایک ویڈیو میں بتایا تھا کہ ہ اُن کے چہرے پر موجود جھائیوں کے علاج کے دوران اُن کی جلد پر شدید الرجی ہوگئی۔

سینئر اداکارہ اسما عباس نے واضح کیا ہے ان کی جانب سے چہرے کی جھائیاں ختم کرانے کے لیے کرائے گئے میک اپ پروسیجر کے دوران ان کا چہرہ جلا نہیں تھا بلکہ تھوڑی سی الرجی ہوگئی تھی۔

اسما عباس نے یوٹیوب پر نئی مختصر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنی صحت اور میک اپ پروسیجر کروانے کے بعد الرجی کا شکار ہونے سے متعلق سوشل میڈیا پر اپنے بارے میں پھیلنے والی افواہوں سے متعلق بات کی۔

اداکارہ نے ان مداحوں کا شکریہ بھی ادا کیا، جنہوں نے ان کی پہلی ویڈیو کے بعد پریشانی میں ان سے ان کی طبیعت کا پوچھا۔

انہوں نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ مداح ان سے محبت کرتے ہیں لیکن ان کی بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا اور کہا اور لکھا جانے لگا کہ اسما عباس کا چہرہ جل گیا۔

اداکارہ نے کہا کہ انہوں نے جھائیاں ختم کرانے کے لیے چہرے پر ایک ماسک لگایا تھا جو کہ عام طور پر نوجوان لڑکیاں لگاتی ہیں لیکن لڑکیوں کے برعکس انہیں الرجی ہوگئی۔

اسما عباس نے واضح کیا کہ انہیں تھوڑی سی الرجی ہوئی تھی، ان کا چہرہ جلا، نہ کوئی اور مسئلہ ہوا، لوگوں نے بات کا بتنگڑ بنایا۔

اداکارہ کے مطابق بہت ساری خواتین چہرے کی خوبصورتی کے لیے بہت سارے پراسیجرز کرواتی رہتی ہیں، کبھی کبھار کچھ غلط بھی ہوجاتا ہے، کسی کے ساتھ کبھی تھوڑا سا مسئلہ بھی ہوجاتا ہے اور ان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، البتہ ان کے ساتھ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوا۔

اسما عباس نے دلیل دی کہ اگر ان کا چہرہ جلا ہوتا یا انہیں شدید الرجی ہوئی ہوتی تو وہ آج ولاگ نہ بنا رہی ہوتیں۔

ان کی جانب سے شیئر کردہ ویڈیو میں ان کے ہمراہ بیٹی زارا نور عباس بھی دکھائی دیں اور دونوں نے بتایا کہ وہ جلد ہی ایک نئے ڈرامے میں ایک ساتھ دکھائی دیں گی۔

دونوں نے بتایا کہ تقریبا دو سال بعد وہ ایک ساتھ ڈرامے میں کام کرتی دکھائی دیں گی، تاہم انہوں نے ڈرامے سے متعلق مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کی۔

خیال رہے کہ چند دن قبل اسما عباس نے یوٹیوب پر ہی جاری کردہ ایک ویڈیو میں بتایا تھا کہ ہ اُن کے چہرے پر موجود جھائیوں کے علاج کے دوران اُن کی جلد پر شدید الرجی ہوگئی۔

ادکارہ نے بتایا تھا کہ ڈاکٹر نے انہیں ’کاؤٹرازیشن‘ نامی طریقۂ علاج تجویز کیا، جس میں ایک خاص آلے کی مدد سے جلد پر موجود داغوں کو جلایا جاتا ہے تاکہ وہ ختم ہو جائیں لیکن انہیں طریقہ اپنانے سے شدید الرجی ہوگئی۔