اسرائیل نے بلااشتعال حملہ کیا، وہ جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے، ایرانی وزیرخارجہ
ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر بلا اشتعال حملہ کیا ہے جو انسانی حقوق کونسل کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، اسرائیل کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں اب تک سیکڑوں ایرانی شہید ہوچکے ہیں، ا سرائیل نے ہماری جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ 10 کروڑ کی آبادی والا ایران ایک ایسے نظام کی طرف سے جارحیت کا نشانہ بن رہا ہے جو گزشتہ دو سالوں سے فلسطین میں خوفناک نسل کشی کر رہا ہے اور جو ہمسایہ ممالک کی زمینوں پر قابض ہے، انسانی حقوق کونسل کے ہر رکن ریاست اور مبصر کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سنگین ناانصافی کے خلاف کھڑا ہو۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ایران پر بلا اشتعال حملہ کیا ہے، جو چارٹر کے آرٹیکل 2، پیراگراف 4 کی کھلی خلاف ورزی ہے اور تمام اصولوں اور قواعد کی صریحاً خلاف ورزی ہے جن کے لیے یہ کونسل قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے اچانک مسلح حملوں اور رہائشی علاقوں، عوامی بنیادی ڈھانچوں، ہسپتالوں، صحت مراکز اور یقیناً وزارت خارجہ پر دہشت گردانہ کارروائیوں کے بعد میرے سیکڑوں ہم وطن شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
ایرانی وزیرخارجہ نےکہا کہ ہماری پرامن جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، باوجود اس کے کہ وہ آئی اے ای اے کی مکمل نگرانی میں ہیں اور اس حقیقت کے باوجود کہ ایسی تنصیبات پر حملہ بین الاقوامی قانون کے تحت قطعی طور پر ممنوع ہے، جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حملے بڑے جنگی جرائم ہیں، اس کے ساتھ ساتھ تابکاری کے رساؤ کے نتیجے میں ماحولیاتی اور صحت کے تباہ کن خطرات بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران، اقوام متحدہ کے نظام کا ایک بانی رکن ہونے کے ناطے، بجا طور پر آپ میں سے ہر ایک سے انصاف، قانون کی حکمرانی اور کسی قوم کے بے رحمانہ عمل کے لیے کھڑے ہونے کی توقع رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اپنا دفاع کر رہا ہے، اور وہ اپنی علاقائی سالمیت، قومی خودمختاری اور سلامتی کا پوری طرح دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہے، امن اور قانون کی حکمرانی اسرائیل کی طرف سے حملہ کرنے کے نتیجے میں خطرے میں ہے، اسرائیل جنگی جرائم اور انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی قانون کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔
عباسی عراقچی نے کہا کہ ہم پر جاری سفارتی عمل کے دوران حملہ کیا گیا، ہمیں امریکا میں ملنا تھا اور اپنے پرامن پروگرام کے لیے مسائل کا ایک بہت ہی پرامن حل تیار کرنا تھا، یہ سفارت کاری کے ساتھ غداری تھی اور بین الاقوامی قانون اور امریکا کی بنیادوں پر ایک ضرب تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر انسانی حقوق اور وقار کے تحفظ کے لیے ہم نے گزشتہ کئی دہائیوں میں جو نظام اور میکانزم بنائے ہیں، ان کا کوئی استعمال ہے تو اب وقت آگیا ہے کہ ایسا کریں، ہمیں اب کارروائی کی ضرورت ہے۔
قبل ازیں یورپی وزرائے خارجہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے جنیوا پہنچنے پر ایرانی وزرخارجہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت رکنے تک مذاکرات بے معنی ہیں، دفاعی میزائل پروگرام پر کسی سے کوئی بات نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جرم میں شریک امریکاسے بات کیلئے ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔
عباسی عراقچی نےکہا کہ کچھ ممالک نے رابطہ کرکےسفارتکاری کی طرف آنے کا کہا، میں نےکہا ہم تو سفارت کاری ہی کررہے تھے ہمیں کس طرف آنا ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ جارح اسرائیل کے پاس مغرب کی بلاجواز حمایت کیوں ہے، دھمکیاں دینے پر امریکا کو اسرائیل کا ساتھی سمجھتے ہیں۔
خیال رہے کہ یورپی وزرائے خارجہ آج جنیوا میں ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات کریں گے، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ آج جنیوا میں ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ملاقات کریں گے۔
تینوں یورپی وزرائے خارجہ ایرانی ہم منصب سے سے جوہری پروگرام پر مذاکرات کریں گے، ایران سے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے ملاقات پر امریکا کا بھی اتفاق ہے۔