ایران-اسرائیل فوری جنگ بندی کریں، یواین سیکریٹری جنرل کا سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ سے پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے، اسرائیل اور ایران فوری جنگ بندی کریں اور سنجیدہ مذاکرات کی طرف بڑھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا پیغام بڑا واضح ہے کہ امن کو موقع دیا جانا چاہیے، ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا کہ تنازع ایسی آگ کو ہوا دے گا جو کسی کے قابو میں نہیں رہے گا، ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی پاسداری کرے۔
انہوں نے کہا کہ اپیل کرتاہوں کہ اسرائیل اور ایران فوری جنگ بندکرکے سنجیدہ مذاکرات کی طرف بڑھیں۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں سے سنگین خطرات لاحق ہوئے، ڈائریکٹر جنرل آئی اے ای اے
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رافیل گروسی نے کہا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں سے سنگین خطرات لاحق ہوئے، اگرچہ اب تک اس حوالے سے عوام پر منفی اثرات نہیں دیکھے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایک ہفتے قبل ایران پر حملے شروع کیے تھے، آئی اے ای اے صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے، آئی اے ای اے جوہری اور ریڈولاجی تحفظ کا عالمی مرکز ہے، اور ہم کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
رافیل گروسی نے کہا کہ آئی اے ای اے کو دستیاب معلومات کی بنیاد پر ایران کی جوہری مراکز پر موجودہ صورتحال ہم نے سیکیورٹی کونسل کو پیش کی تھی، مزید کہنا تھا کہ 13 جون کو مرکزی پلانٹ پر اسرائیل نے حملہ کیا تھا، جس میں بجلی کا نظام تباہ ہو گیا تھا، جس میں الیکٹریکل سب اسٹیشن، مرکزی بجلی فراہم کرنے والی عمارت، ایمرجنسی پاور سپلائی جنریٹرز شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح دوسری سہولت، فیول انرچمنٹ پلانٹ، جو زمین سے اوپر اور زمین کے اندر تنصیبات پر مشتمل ہے، 13 جون کو زمین کے اوپری حصے پر موجود تنصیبات فنکشنل طور پر تباہ ہو گئی تھی، جبکہ زیر زمین تنصیبات کوئی بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔
انہوں نے کہا کہ باہر موجود ریڈی ایشن کی صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑا تھا، جس کا مطلب تھا کہ عوام پر کسی بھی قسم کے کوئی منفی اثرات نہیں ہوئے، تاہم تنصیبات کے احاطے میں ریڈیولاجیکل اور کیمیکل اثرات ممکن تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران میں اصفہان جوہری تنصیبات پر گزشتہ جمعہ کے حملے میں 4 عمارتوں کو نقصان پہنچا، جس میں مرکزی کیمیکل سہولت، یورینیم منتقل کرنے کا پلانٹ، تہران ری ایکٹر فیول مینوفیکچرنگ پلانٹ اور افزدرہ یورینیم میٹل پروسیسنگ سہولت شامل ہے، جو زیر تعمیر تھی، جبکہ تابکاری کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔
اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے جنوبی ایٹمی پلانٹ بوشہر پر اسرائیلی حملہ علاقائی تباہی کا باعث بن سکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اب تک اس تنازع میں کسی قسم کی تابکاری کا سراغ نہیں ملا۔
رافیل گروسی نے بتایا کہ خطے کے ممالک نے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران اپنے خدشات کا اظہار کرنے کے لیے مجھ سے براہ راست رابطہ کیا ہے، اور میں اسے بالکل اور مکمل طور پر واضح کر دینا چاہتا ہوں، بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ پر حملے کی صورت میں، براہ راست حملے کے نتیجے میں ریڈیو ایکٹیویٹی بہت زیادہ نکلے گی۔
پاکستان کا سیکریٹری جنرل کی امن کی اپیل پر حمایت کا اعادہ
دریں اثنا، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے ایران-اسرائیل تنازع پر اقوام متحدہ کے سربراہ کے بیانات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی امن کی اپیل کے حوالے سے پاکستان نے ایک بار پھر اپنی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ سے اور آپ کی اس اپیل سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ امن کو موقع دیا جائے، اسی تناظر میں، آپ کی جنگ ختم کرنے اور مذاکرات کی طرف واپسی کی اپیل کی ہم مکمل حمایت کرتے ہیں۔
پاکستان نے اسرائیلی حملوں کو علاقائی استحکام کیلئے ’سنگین خطرہ‘ قرار دے دیا
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران پاکستان کے اقوام متحدہ میں سفیر نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی بلاجواز اور غیرقانونی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایرانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو نہ صرف پورے خطے بلکہ اس سے آگے بھی امن، سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
عاصم افتخار احمد کا مزید کہنا تھا کہ ہم ان بلااشتعال حملوں کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر برادر ملک ایران کے عوام سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی مکمل پابندی روری ہے۔
ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کو ’انتہائی تشویشناک‘قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے حملے بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر، آئی اے ای اے کے دستور اور اس کی جنرل کانفرنس کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر نے کہا ہے کہ ایران-اسرائیل جنگ کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جارحیت کو روکے اور ایسا کرنے والے کو جوابدہ ٹھہرائے۔
انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے اور توثیق کرے کہ 13 جون سے ایران پر اسرائیل کے حملوں اور ان تمام اقدامات کی واضح مذمت کرے، یہ حملے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد و اصولوں کے منافی ہیں۔
اسی طرح سلامتی کونسل کشیدگی میں کمی کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ صورتحال مکمل طور پر قابو سے باہر ہونے اور خطے کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈالنے سے پہلے جامع جنگ بندی ہو سکے۔
انہوں نے سلامتی کونسل پر مزید زور دیا کہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آئی اے ای اے کی نگرانی میں موجود جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی واضح مذمت کی جائے جبکہ اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر بحران کے پرامن اور دیرپا حل کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کی اپیل کی ہے۔