دنیا

ٹرمپ ایک فون کال کے ذریعے جنگ روک سکتے ہیں، ترجمان ایرانی صدر

اگر امریکی صدر اسرائیلی قیادت کو ایران پر حملے روکنے کا حکم دیں تو ایران کے ساتھ سفارت کاری دوبارہ شروع کی جا سکتی ہے، مجید فراہانی کی سی این این سےگفتگو

ایران کے صدارتی ترجمان مجید فراہانی نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ چاہیں تو صرف ایک فون کال کے ذریعے جنگ روک سکتے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو میں ایران کے صدارتی ترجمان مجید فراہانی کہا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی قیادت کو ایران پر حملے روکنے کا حکم دیں تو ایران کے ساتھ سفارت کاری بہ آسانی دوبارہ شروع کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ ایران سویلین مکالمے پر یقین رکھتا ہے، یہ براہِ راست ہو یا بالواسطہ، اہم بات یہ ہے کہ بات چیت ہو۔’

مجید فراہانی نے مزید کہاکہ’ صدر ٹرمپ صرف ایک فون کال کے ذریعے جنگ روک سکتے ہیں، بس اسرائیلیوں کو کال کردیں۔’

انہوں نے ایران کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیلی بمباری جاری ہے، مذاکرات ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی روکنے کے مطالبے کی حمایت نہیں کرے گا، تاہم کچھ رعایتیں دی جا سکتی ہیں۔

ایرانی صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ اگر امریکا اس جنگ میں شامل ہوتا ہےتو ہمارے پاس بہت سے آپشنز ہیں، اور وہ تمام آپشنز میز پر موجود ہیں۔’

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں یورپی طاقتیں امریکا اور اسرائیل کے اُس مطالبے میں شامل ہو گئی ہیں جس میں ایران پر یورینیم کی افزودگی پر پابندی عائد کرنے کی بات کی گئی ہے، اور انہوں نے اس اہم مسئلے پر اپنا مؤقف مزید سخت کر لیا ہے۔

فرانس کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کرسٹوف لیومون نے آج سی این این کو بتایا کہ’ فرانس نے صفر افزودگی (Zero Enrichment) پر ایک واضح مؤقف اختیار کیا ہے۔’

ایران کا کہنا ہے کہ اُسے یورینیم کی افزودگی پرامن مقاصد کے لیے درکار ہے۔

صدر ٹرمپ کے اس فیصلے نے کہ وہ ایران پر حملے سے پہلے دو ہفتے کی مذاکراتی مہلت دیں گے، ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ طور پر امن معاہدے کا ایک موقع فراہم کیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کئی دنوں سے مسلسل سخت پیغامات کے بعد اب امکان پیدا ہوا ہے کہ شاید فوجی کارروائی سے گریز ممکن ہو۔