نائیجیریا میں یونیورسٹی طالبات کی نامناسب انداز میں تلاشی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تنازع
مسلم اکثریتی آبادی والے افریقی ملک نائیجیریا کی ایک یونیورسٹی کی خواتین اساتذہ اور عملے کی دیگر خواتین کی جانب سے امتحان کے لیے آنے والی طالبات کی چھاتیوں کو چیک کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر تنازع ہوگیا، صارفین کی جانب سے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایجنسی پریس فرانس‘ (اے ایف پی) کے مطابق یونیورسٹی کے خواتین اسٹاف کی جانب سے طالبات کی چھاتیوں کو چھو کر یہ جانچنے کی کوشش کی گئی کہ آیا وہ ’بریزیئر‘ پہن کر آئی ہیں یا نہیں؟
خواتین اسٹاف کی جانب سے طالبات کو چیک کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس ملک بھر میں ایک نئی بحث چھڑ گئی۔
جنوب مغربی ریاست اوگون میں واقع اولابسی اونابانجو یونیورسٹی کی مذکورہ ویڈیو کو لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں، جس میں اسٹاف کی خواتین کو طالبات کو امتحان ہال میں داخل ہونے سے پہلے جانچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
مذکورہ ویڈیو جون کے وسط میں منظرِ عام پر آئی، جس کے بعد اس پر آن لائن تنقید اور بحث شروع ہو گئی، کچھ افراد نے اس اقدام کو ’قدامت پسند‘ اور ’صنفی امتیاز‘ پر مبنی قرار دیا جب کہ بعض نے اسے جنسی ہراسانی سے بھی تعبیر کیا۔
کچھ خواتین صارفین نے لکھا کہ مذکورہ عمل ہراسانی ہے، بعض لڑکیاں مختلف وجوہات کی بنا پر بریزیئر نہیں پہنتیں جب کہ بعض صارفین نے لکھا کہ مذکورہ عمل انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، یونیورسٹی انتظامیہ پر مقدمہ دائر کیا جانا چاہیے۔
یونیورسٹی کے طلبہ یونین کے صدر نے مذکورہ واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’برا نہیں، داخلہ نہیں‘ کی پالیسی نئی نہیں ہے، یونیورسٹی کا ڈریس کوڈ باعزت شخصیت برقرار رکھنے کے لیے ہے، جس میں طلبہ کو باوقار اور یونیورسٹی کی اقدار کے مطابق لباس پہننے کی تلقین کی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ یونیورسٹی نے طالبات کو ایسے لباس پہننے سے بھی گریز کرنے کی ہدایت کی ہے جو مخالف جنس کو غیر ضروری طور پر شہوت میں مبتلا کر سکتا ہو۔
طلبہ یونین کے صدر نے یہ بھی بتایا کہ طلبہ یونین یونیورسٹی انتظامیہ سے بات چیت شروع کرے گی تاکہ غیر مناسب لباس کے مسئلے کا کوئی متبادل، باعزت اور مہذب حل تلاش کیا جا سکے۔
طالبات کی چھاتیوں کو چیک کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر فی الحال یونیورسٹی انتظامیہ نے اس تنازع پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔
واضح رہے کہ نائجیریا کی بیشتر جامعات میں مختلف سختیوں کے ساتھ ڈریس کوڈ لاگو ہوتا ہے، مثال کے طور پر خواتین کے لیے مختصر اسکرٹس اور مردوں کے لیے ڈریڈ لاکس یا بالیاں پہننا اکثر ممنوع ہوتا ہے۔
نائجیریا میں تقریباً 53.5 فیصد آبادی مسلمان اور تقریباً 44 فیصد عیسائی ہے اور ملک سماجی طور پر کافی قدامت پسند سمجھا جاتا ہے۔