بھارتی ایئرلائنز کے طیاروں میں بار بار نقائص ظاہر ہونےکا انکشاف
بھارت کے ہوا بازی کے نگران ادارے نے کہا ہے کہ ممبئی اور دہلی ایئرپورٹس پر طیاروں میں نقائص کے بار بار ظاہر ہونے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں، جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ طیاروں کی مناسب جانچ پڑتال نہیں کی جا رہی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشافات ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے ) کی جانب سے جاری خصوصی آڈٹ کا حصہ ہیں، جس کا مقصد اس مہینے کے آغاز میں ہونے والے ایئر انڈیا کے خوفناک حادثے کے بعد فضائی تحفظ کو مضبوط بنانا ہے، ایئرانڈیا کے طیارے کے حادثے میں 271 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
نگران ادارے نے ان ایئرلائنز کا نام نہیں لیا جن کے طیاروں میں یہ نقائص پائے گئے، نہ ہی ان نقائص کی نوعیت کی تفصیلات دی گئیں۔
دنیا کی تیسری بڑی ہوا بازی کی مارکیٹ کے یہ دونوں ہوائی اڈے بڑی بھارتی ایئرلائنز جیسے کہ انڈیگو، ایئر انڈیا، اور ایئر انڈیا ایکسپریس کے ساتھ ساتھ کئی بین الاقوامی ایئرلائنز کو بھی سروس فراہم کرتے ہیں۔
ڈی جی سی اے کا کہنا ہے کہ نقائص کا بار بار ظاہر ہونا’ غیر مؤثر نگرانی اور درستگی کے ناکافی اقدامات’ کی نشاندہی کرتا ہے۔
ادارے نے دیگر خلاف ورزیاں بھی نوٹ کیں، جیسے کہ ایک جہاز کے مینٹیننس انجینئر کی جانب سے مطلوبہ حفاظتی اقدامات نہ اپنانا، کچھ مقامات پر نقائص کو نظر انداز کرنا، اور طیارے کی دیکھ بھال کے دوران ورک آرڈر کی پیروی نہ کرنا۔
ڈی جی سی اے نے ایک ایئرپورٹ پر، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، پایا کہ وہاں نئے تعمیراتی کام کے باوجود کوئی سروے نہیں کیا گیا، یہ مسئلہ اب خاص طور پر توجہ کا مرکز ہے کیونکہ ایئر انڈیا کا جہاز ایک ڈاکٹرز ہوسٹل سے ٹکرا گیا تھا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ڈی جی سی اے کا کہنا ہے کہ یہ خامیاں متعلقہ آپریٹرز کو بتا دی گئی ہیں تاکہ وہ سات دن کے اندر اصلاحی اقدامات کر سکیں۔
یہ خامیاں ایک جامع نگرانی کے دوران سامنے آئیں جو رات اور صبح کے اوقات میں دہلی اور ممبئی جیسے اہم ہوائی اڈوں پر کی گئی۔
12 جون کو ہونے والے حادثے کے بعد، ڈی جی سی اے نے ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 بیڑے کے دوبارہ معائنہ کا حکم دیا تھا، تاہم اس معائنے میں کوئی بڑا حفاظتی مسئلہ سامنے نہیں آیا تھا۔
رائٹرز نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ڈی جی سے اے نے منگل کے روز ایئر انڈیا کے ہیڈکوارٹر کا سالانہ ریگولیٹری آڈٹ مؤخر کر دیا، کیونکہ ایئرلائن اسرائیل-ایران تنازع کے باعث کئی مشرق وسطیٰ کے ممالک کی فضائی حدود بند ہونے کے اثرات سے نمٹنے میں مصروف تھی۔