ٹرمپ کا روس کی عالمی مذمت پر دستخط سے انکار، نیٹو اتحادیوں کا ’نرم تنقید‘ پر اتفاق
امریکی صدر کی جانب سے روس کی عالمی مذمت پر دستخط سے انکار کے باعث نیٹو اتحادیوں نے ایک بیان میں روس پر ’تنقید کو نرم‘ کرنے پر اتفاق کیا ہے، جسے رہنماؤں کی جانب سے دستخط کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار ’دی ٹیلیگراف‘ نے لیک شدہ دستاویز کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے جاری کیے جانے والے سربراہی اجلاس کے اعلامیہ کو جان بوجھ کر مختصر کیا گیا ہے، اور اس میں استعمال کی گئی زبان پچھلے برسوں کے مقابلے میں کمزور محسوس ہوتی ہے۔
بیان میں، نیٹو کے 32 رکن ممالک یوکرین کو دی جانے والی حمایت کے لیے اپنی دیرپا خودمختار وابستگیوں کی توثیق کرتے ہیں، کیوں کہ یوکرین کی سلامتی ان کی سلامتی میں بھی حصہ ڈالتی ہے، اور اس مقصد کے لیے، اتحادیوں کے دفاعی اخراجات کے حساب میں یوکرین کے دفاع اور اس کی دفاعی صنعت میں براہ راست تعاون کو شامل کیا جائے گا۔
گزشتہ سال واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں نیٹو نے تنازع کا ذمہ دار ’روس کے مکمل پیمانے پر حملے‘ کو قرار دیا تھا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ ’یوکرین کا مستقبل نیٹو میں ہے‘۔
2023 کے وِلنئیس (Vilnius) سربراہی اجلاس میں رہنماؤں نے کہا تھا کہ روس اپنے غیر قانونی، ناقابلِ جواز، اور بلا اشتعال جارحانہ جنگ کا مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔
یوکرین کے صدر ولاودیمیر زیلنسکی نے سربراہی اجلاس کے موقع پر مغربی حمایت حاصل کرنے کے لیے زور دیا ہے تاکہ روس کے حملے کی مزید مذمت کی جاسکے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس طرح کی بین الاقوامی مذمت پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے، انہیں خدشہ ہے کہ یہ ان کے ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ امن مذاکرات میں رکاوٹ بنے گی۔
دی ہیگ میں نیٹو رہنماؤں کی جانب سے منظور کیا گیا بیان گزشتہ سال واشنگٹن میں جاری ہونے والے اعلامیے کے مقابلے میں 10 فیصد سے بھی کم حجم رکھتا ہے۔
اسے جان بوجھ کر مختصر اور جامع رکھا گیا تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دفاعی اخراجات پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔
اعلامیہ میں صرف 400 سے کچھ زائد الفاظ شامل ہیں، جب کہ واشنگٹن کے اعلامیے میں 5 ہزار سے زیادہ الفاظ تھے۔