دنیا

ایران کے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے دستبرداری پر اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کا اظہار افسوس

آج ایرانی پارلیمان نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی منظوری دی ہے

اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کا جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) سے دستبردار ہونا ’ انتہائی افسوسناک’ ہوگا۔

ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آسٹریا کی سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے دوران ایک مشترکہ نیوز بریفنگ میں، آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے ایران کے این پی ٹی سے انخلا کے بارے میں کہا کہ’ یقیناً یہ بہت افسوسناک ہوگا، مجھے امید ہے کہ ایسا نہیں ہوگا اور میرے خیال میں اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔’

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدام ( ایران کی) ’ تنہائی’ کا باعث بن سکتا ہے اور این پی ٹی کے ڈھانچے میں ایک ’ سنگین دراڑ’ پیدا کر سکتا ہے۔

اسرائیل کے ساتھ حالیہ تنازع کے بعد ایران کے پاس موجود اعلیٰ افزودہ یورینیم کے ذخائر کے بارے میں پوچھے جانے پر رافیل گروسی نے کہا کہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ان مقامات پر انسپکٹروں کی واپسی ’ اولین ترجیح’ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں واپس جانا ہوگا، اور انسپکٹروں کے ساتھ ان جگہوں پر دوبارہ جانا آسان کام نہیں ہے، لہٰذا، میرا خیال ہے کہ جلد از جلد ان کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی جائے۔‘

سربراہ آئی اے ای اے ان کے یہ ریمارکس ایرانی پارلیمنٹ کے بدھ کی صبح کے اس ووٹ کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ فیصلہ امریکا کی تجویز کردہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے نفاذ کے ایک دن بعد آیا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کے حوالے سے پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ’ ایران کی جوہری توانائی تنظیم انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ساتھ اپنا تعاون اس وقت تک کے لیے معطل کر دے گی جب تک جوہری تنصیبات کی حفاظت کی ضمانت نہیں دی جاتی۔’