امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ٹیکس لگانے پر ٹرمپ کا کینیڈا سے تجارتی بات چیت ختم کرنے کا اعلان
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ٹیکس لگائے جانے پر فوری طور پر کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی بات چیت ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک حیران کن اعلان میں کینیڈا پر یورپی یونین کی نقل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس ٹیکس کو انتہائی قابل اعتراض قرار دیا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ہم اگلے 7 دن میں کینیڈا کو وہ ٹیرف بتائیں گے جو انہیں امریکا کے ساتھ کاروبار کرنے کے لیے ادا کرنا ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا پر پیغام میں لکھا کہ ’ہمیں ابھی ابھی مطلع کیا گیا ہے کہ کینیڈا، جو کہ ایک بہت مشکل ملک ہے، جس کے ساتھ تجارت کرنا انتہائی دشوار ہے اور جس نے برسوں سے ہمارے کسانوں پر دودھ کی مصنوعات پر 400 فیصد تک ٹیرف عائد کیے ہیں، اسی کینیڈا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہماری امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ایک ڈیجیٹل سروسز ٹیکس عائد کر رہے ہیں، جو ہمارے ملک پر ایک براہ راست اور کھلا حملہ ہے‘۔
انہوں نے پیغام میں مزید لکھا کہ ’وہ واضح طور پر یورپی یونین کی نقل کر رہے ہیں، جس نے یہی کیا ہے اور اس پر ہمارے ساتھ بات چیت جاری ہے، اس سنگین ٹیکس کی بنیاد پر، ہم فوری طور پر کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی بات چیت ختم کر رہے ہیں، ہم اگلے 7 دن میں کینیڈا کو وہ ٹیرف بتائیں گے جو انہیں امریکا کے ساتھ کاروبار کے لیے ادا کرنا ہوگا، اس معاملے پر آپ کی توجہ کا شکریہ!‘
ٹرمپ نے بعد ازاں اوول آفس میں کہا کہ ’ہمارے پاس کینیڈا پر بہت اثر و رسوخ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’وہ احمق تھے‘ جو انہوں نے یہ نیا ٹیکس نافذ کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ابھی تمام مذاکرات روک دے گا جب تک وہ اپنے رویے کو درست نہیں کرتے۔
کینیڈین وزیرِ اعظم مارک کارنی کے دفتر نے ’سی این بی سی‘ کے تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
صدر کا یہ سخت اعلان اچانک ایک قریبی اتحادی کے ساتھ امریکا کے تجارتی تعلقات کو خطرے میں ڈالتا ہے جو طویل عرصے سے اس کے دو بڑے تجارتی شراکت داروں میں شامل ہے۔
امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کے مطابق گزشتہ سال امریکا اور کینیڈا کے درمیان سامان کی تجارت تقریباً 762 ارب ڈالر تھی۔
ٹرمپ کے اعلان کے بعد، ایس اینڈ پی 500 اور نیسڈک کمپوزٹ دونوں منفی ہو گئے، حالانکہ اس سے قبل وہ دن کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے تھے۔
کینیڈا کی جانب سے ڈیجیٹل سروسز ٹیکس (جو پچھلے سال نافذ ہوا تھا) کی پہلی ادائیگیاں پیر کے روز وصول کی جائیں گی، یہ ٹیکس ملکی و غیر ملکی دونوں ٹیک کمپنیوں پر لاگو ہوتا ہے جن میں امریکی کمپنیاں جیسے کہ گوگل، ایمازون اور میٹا شامل ہیں۔
کینیڈین حکام نے اس مہینے کہا کہ وہ امریکی مخالفت کے باوجود اس ڈیجیٹل ٹیکس کو نہیں روکیں گے۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ’سی این بی سی‘ کے پروگرام ’کلوزنگ بیل: اوورٹائم‘ میں جمعہ کو کہا تھا کہ ’ظاہر ہے، ہمیں یہ بالکل غیر منصفانہ لگتا ہے کہ اسے ماضی سے نافذ کیا جا رہا ہے‘۔
بیسنٹ نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ امید کر رہی تھی کہ مارک کارنی کی حکومت نیک نیتی کے اظہار کے طور پر اس ٹیکس کو روک دے گی۔
اب انہیں توقع ہے کہ ٹرمپ کے تجارتی نمائندے جیمیسن گریر سیکشن 301 آف ٹریڈ ایکٹ 1974 کے تحت غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کی تفتیش شروع کریں گے، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کینیڈا کے نئے ٹیکس سے امریکا کو کتنا نقصان پہنچ رہا ہے۔