برطانوی خفیہ ایجنسی کی خاتون سربراہ بلیز میٹریولی کو اپنے دادا’ سے دور رہنے کی ہدایت
برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس کی 116 سالہ تاریخ میں پہلی نامزد کی گئی خاتون سربراہ بلیز میٹریولی کو اُن کے ’نازی جاسوس دادا‘ کونسٹین ٹین ڈیبروسکی سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بلیز میٹریولی کو برطانوی خفیہ ایجنسی ’ایم آئی سکس‘ کی 116 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون سربراہ نامزد کیا گیا ہے وہ رواں برس اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گی۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلیز میٹریولی کے دادا کونسٹین ٹین ڈیبروسکی نے سوویت یونین کی ریڈ آرمی سے فرار ہو کر نازیوں کے لیے جاسوسی کی تھی اور موجودہ یوکرین کے علاقے چیرنیگیو میں بھی بطور نازی مخبر خدمات سر انجام دیں۔
اخبار کے مطابق، جرمن ریکارڈ سے معلوم ہوا ہے کہ ’ورماخت کمانڈر‘ ڈیبروسکی کو قصائی یا ایجنٹ نمبر 30 کے نام سے پکارتے تھے۔
برطانوی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلیز میٹرولی نہ تو اپنے دادا کو جانتی تھیں اور نہ ہی کبھی نامزد سربراہ کی اپنے دادا سے ملاقات ہوئی ہے۔
ڈیلی میل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سوویت قیادت نےکونسٹین ٹین ڈیبروسکی کے سر کی قیمت 50 ہزار روبل مقرر کی جب کہ انھیں یوکرینی عوام کا بدترین دشمن بھی قرار دیا گیا تھا۔
اخبار کے مطابق، اس (ڈیبروسکی) نے اپنے اعلیٰ افسران کو بھیجے گئے خطوط میں انکشاف کیا کہ اس نے ’ذاتی طور پر یہودیوں کے مارنے (ہولو کاسٹ) میں حصہ لیا‘۔
واضح رہے کہ ایم آئی سکس کا سربراہ واحد عوامی طور پر ظاہر کیا گیا رکن ہونے کے ساتھ ساتھ براہِ راست برطانوی وزیرِ خارجہ کو رپورٹ کرتا ہے۔
47 سالہ بلیز میٹریولی ایم آئی سکس کی 18ویں سربراہ ہوں گی، انھیں ’ایم‘ کے نام سے پکارے جانے والے ان کے پیش روؤں کے برعکس بلیز میرولی کو ’سی‘ کے نام سے پکارا جائے گا۔