23 جون کو تہران کی جیل پر اسرائیلی حملے میں 71 افراد شہید ہوئے، ایرانی عدلیہ
ایرانی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیری نے تصدیق کی ہے کہ 23 جون کو ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع ایوین جیل پر اسرائیلی حملے میں 71 افراد شہید ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ساتھ فضائی جنگ کے اختتام پر اسرائیل نے تہران میں واقع سیاسی قیدیوں کی جیل ’ایوین‘ کو نشانہ بنایا، جو اس بات کا مظہر تھا کہ اسرائیل نے اپنے اہداف کو صرف فوجی، شہری اور جوہری تنصیبات تک محدود رکھنے کے بجائے اب ایران کے حکومتی نظام کی علامتوں تک وسعت دے دی ہے۔
ایرانی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اس 12 روزہ جنگ میں ایران میں 610 افراد شہید ہوئے، جن میں 13 بچے اور 49 خواتین شامل تھیں۔
اصغر جہانگیری نے عدلیہ کی سرکاری ویب سائٹ ’میزان‘ پر جاری بیان میں کہا کہ ’ایوین جیل پر حملے میں 71 افراد شہید ہوئے، جن میں انتظامی عملہ، فوجی جوان، قیدی، قیدیوں سے ملاقات کے لیے آئے ہوئے اہلِ خانہ اور جیل کے آس پاس کے مکین شامل تھے‘۔
جہانگیری پہلے ہی یہ تصدیق کر چکے تھے کہ ایوین جیل کی انتظامی عمارت کا ایک حصہ اس حملے میں تباہ ہوا اور اس میں شہادتیں اور زخمی ہونے کے واقعات پیش آئے، عدلیہ کا کہنا ہے کہ بچ جانے والے قیدیوں کو تہران صوبے کی دیگر جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایوین جیل میں متعدد غیر ملکی شہری بھی قید ہیں، جن میں دو فرانسیسی شہری سیسیل کوہلر اور ژاک پیری بھی شامل ہیں، جو گزشتہ 3 سال سے زیر حراست ہیں۔
حملے کے بعد فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ’تہران میں ایوین جیل پر حملے نے ہمارے شہریوں سیسیل کوہلر اور ژاک پیری کی جان کو خطرے میں ڈال دیا۔ یہ ناقابلِ قبول ہے‘۔