لائف اسٹائل

’پولو کی شرٹ اور 300 یوروز‘ ندا یاسر کے گھر غیرملکی ملازمہ کی چوری کی چونکادینے والی واردات

سوچا کہ یہ غیرملکی ہے، ایماندار ہوگی لیکن جب اس کے گھر گئی تو اپنے قیمتی کپڑے اور یوروز دیکھ کر حیران رہ گئی، میزبان

اداکارہ و ٹی وی میزبان ندا یاسر نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے اعتماد کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی غیر ملکی ملازمہ نے گھر سے قیمتی اشیا چوری کیں، چوری شدہ سامان میں پولو کی شرٹ اور 300 یوروز بھی شامل تھے، جو ماسی کے گھر سے برآمد ہوئے۔

حال ہی میں ندا یاسر نے اپنے مارننگ شو ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں اپنے گھر میں پیش آنے والے چوری کے واقعے کی تفصیلات بیان کیں۔

ندا یاسر نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بیٹے بالاج کی پیدائش کے بعد اس کی دیکھ بھال کے لیے ایک ملازمہ رکھی، جس کا تعلق فلپائن سے تھا۔

میزبان کے مطابق، چونکہ ملازمہ فلپائنی تھی، اس لیے انہیں اس پر حد سے زیادہ اعتماد تھا کہ وہ گھر میں کسی قسم کی چوری نہیں کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ مارننگ شو کی میزبانی کرتی تھیں، اس لیے ملازمہ گھر میں بیٹے کی دیکھ بھال کرتی تھی، اسی دوران وہ چوری کی وارداتیں کرنے لگی۔

ندا یاسر نے کہا کہ گھر میں ایک سینئر ملازمہ بھی تھی جو دیگر ملازماؤں کی نگرانی کرتی تھی، جب ملازمائیں چھٹی پر جاتیں تو وہ اور سینئر ملازمہ دیگر ملازماؤں کی تلاشی لیتے کہ کہیں وہ گھر کا سامان ساتھ تو نہیں لے جارہیں، لیکن اس ملازمہ کی تلاشی نہیں لیتے تھے کیونکہ اس پر بہت بھروسہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے اعتماد کا غلط فائدہ اٹھایا گیا، وہ مختلف اشیا، جیسے موبائل فونز اور باہر سے خریدی گئی اشیا چوری کرتی رہی، یہ سب ایسے ہی چلتا رہا، یہاں تک کہ ایک دن انہیں شک ہوا کہ ان کے پرس سے یوروز غائب ہوئے ہیں۔

ندا یاسر کے مطابق جب وہ خریداری کے لیے گئیں تو انہوں نے اپنا پرس ملازمہ کو پکڑا دیا، کچھ دیر بعد جب پرس واپس لیا تو اس میں یوروز نہیں تھے۔

یہی سے انہیں شک ہوا کہ ملازمہ چور ہے، اسی لیے جب اس نے چھٹی پر جانے کا کہا تو ندا یاسر نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی اس کے ساتھ جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ اس کے گھر گئیں تو حیران رہ گئیں کہ وہاں ان کے گھر سے چوری شدہ سامان کے تین تھیلے بھرے ہوئے تھے، بالکنی میں ان کی پولو کی شرٹ بھی موجود تھی اور گمشدہ 300 یوروز بھی وہیں ملے۔

ندا یاسر نے مزید بتایا کہ ملازمہ یہ تمام چیزیں فلپائن لے جا رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ چونکہ ملازمہ نے ان کی خدمت کی تھی اور چوری شدہ سامان بھی واپس مل گیا تھا، اس لیے انہوں نے معاملہ پولیس تک نہیں پہنچایا۔

تاہم، جس کمپنی کے ذریعے اس ملازمہ کو ہائر کیا گیا تھا، اسے ایک خط کے ذریعے اس کی تمام حرکات سے آگاہ کر دیا۔

آخر میں ندا یاسر نے کہا کہ ہم عموماً غیر ملکی ملازمین کو یہ سوچ کر نوکری پر رکھ لیتے ہیں کہ وہ ایماندار ہوں گے، لیکن حقیقت میں وہ بھی چوری کر سکتے ہیں۔

شادی جوا ہے، جلد بازی میں فیصلہ نہیں کرنا چاہتی، مہوش حیات

ہانیہ عامر کی ’سردار جی تھری‘ نے پاکستان میں کمائی میں ’سلطان‘ کو بھی پیچھے چھوڑدیا

’سہولتیں تھیں مگر صرف خواص کیلئے‘ سوات میں افسوسناک سانحے پر شوبز ستارے بھی غمزدہ