دنیا

معاشی مسائل پر توجہ حقیقت پسندانہ، یہ ڈیموکریٹک پارٹی کیلئے ماڈل ہونا چاہیے، ممدانی

میئر نیویارک کیلئے مسلمان ڈیموکریٹک امیدوار کا اپنے سوشلسٹ نظریات کا دفاع، ٹرمپ کی جانب سے خود کو کمیونسٹ قرار دینے کو سیاسی ڈرامے بازی قرار دیکر مسترد کردیا۔

نیویارک سٹی کے میئر کے امیدوار زہران ممدانی نے اپنے ڈیموکریٹک سوشلسٹ نظریات کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کے مسائل پر توجہ نہ صرف حقیقت پسندانہ ہے، بلکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے ایک ماڈل ہونا چاہیے، ہمیں ارب پتی لوگوں کی ضرورت نہیں ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ترقی پسند زہران ممدانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خود کو ’خالص کمیونسٹ‘ قرار دینے کو سیاسی ڈرامہ بازی قرار دے کر مسترد کر دیا۔

این بی سی کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ میں ایک انٹرویو کے دوران زہران ممدانی نے کہا کہ وہ امیروں اور کارپوریشنز پر ٹیکس بڑھا کر مفت بس سروس، 30 ڈالر فی گھنٹہ کم از کم اجرت، اور کرایہ منجمد کرنے جیسے منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، یہ پالیسیاں نہ صرف قابل عمل ہیں بلکہ شہر کے محنت کشوں کی ضروریات کے مطابق ہیں۔

انہوں نے ’این بی سی‘ کی کرسٹن ویلکر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی تاریخ کے سب سے دولت مند ملک کا سب سے دولت مند شہر ہے، اور پھر بھی ہر 4 میں سے ایک نیویارکر غربت میں زندگی گزار رہا ہے، اور باقی افراد گویا ایک مسلسل بے یقینی اور دباؤ کی حالت میں پھنسے ہوئے ہیں۔

گزشتہ منگل کو ہونے والے پرائمری انتخاب میں سابق گورنر اینڈریو کومو کے مقابلے میں زہران ممدانی کی حیران کن فتح کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کے بعض حلقے پریشان ہیں کہ ان کی ڈیموکریٹک سوشلسٹ پالیسیوں سے ریپبلکنز کو یہ دعویٰ کرنے کا موقع مل سکتا ہے کہ ڈیموکریٹس بہت زیادہ بائیں بازو کی طرف جا چکے ہیں، (خاص طور پر آئندہ سال کے وسط مدتی انتخابات سے قبل) کاروباری رہنماؤں نے بھی ان کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ڈیموکریٹس نومبر کے انتخابات میں اپنی واضح شکست کے بعد مؤثر پیغام دینے میں ناکام رہے ہیں، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ وائٹ ہاؤس کا رخ کیا، اور ریپبلکنز نے کانگریس کے دونوں ایوانوں پر کنٹرول حاصل کر لیا۔

رائٹرز/ایپسوس کے ایک حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اکثریت ڈیموکریٹس سمجھتے ہیں کہ پارٹی کو نئی قیادت اور معیشت کے مسائل پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔

اتوار کو پہلے نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں، ڈیموکریٹک ایوان نمائندگان کے اقلیتی رہنما حکیم جیفریز (جو نیویارک کے ایک علاقے کی نمائندگی کرتے ہیں) نے ’اے بی سی‘ کے پروگرام ’دز ویک‘ میں کہا کہ وہ ابھی زہران ممدانی کی حمایت کے لیے تیار نہیں ہیں، کیونکہ وہ ان کے وژن کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں۔

دوسرے اہم نیویارک ڈیموکریٹس، جن میں گورنر کیتھی ہوچل اور سینیٹ میں اقلیتی رہنما چَک شومر شامل ہیں، نے بھی تاحال ممدانی کی حمایت نہیں کی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ، جو خود بھی نیویارک کے رہائشی رہے ہیں، انہوں نے ’فاکس نیوز‘ سے گفتگو میں کہا تھا کہ اگر ممدانی میئر منتخب ہو جاتے ہیں تو ’انہیں درست اقدامات کرنے ہوں گے‘ ورنہ وفاقی حکومت نیویارک سٹی کے فنڈز روک دے گی۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’وہ کمیونسٹ ہے، میرے خیال میں یہ نیویارک کے لیے بہت برا ہے‘۔

جب ’این بی سی‘ پر زہران ممدانی سے ٹرمپ کے اس الزام کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے، اور صدر پر الزام لگایا کہ وہ ’ان محنت کشوں کی جدوجہد سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں جن کے لیے وہ بظاہر اپنی مہم چلا رہے تھے، لیکن بعد میں انہیں دھوکا دیا‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی پریشانی نہیں کہ جیفریز اور دوسرے ڈیموکریٹس نے ابھی تک ان کی حمایت نہیں کی ہے۔