اسرائیلی عدالت نے بنجمن نیتن یاہو کی بدعنوانی کے مقدمے میں گواہی ملتوی کردی
اسرائیلی عدالت نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی بدعنوانی کے مقدمے میں گواہی ملتوی کر دی، جس کی انہوں نے سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کی ضلعی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’پیش کی گئی وضاحتوں کی روشنی میں، ہم جزوی طور پر درخواست قبول کرتے ہیں اور اس مرحلے پر نیتن یاہو کی رواں ہفتے کی سماعتیں منسوخ کرتے ہیں‘، یہ فیصلہ نیتن یاہو کی جماعت لیکود نے آن لائن شائع کیا۔
نیتن یاہو کے وکلا نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ انہیں آئندہ دو ہفتوں تک گواہی سے مستثنیٰ رکھا جائے تاکہ وہ ایران کے ساتھ جنگ بندی کے بعد کی سیکیورٹی صورتحال اور غزہ میں جاری لڑائی، جہاں اسرائیلی قیدی بھی موجود ہیں، پر توجہ مرکوز کر سکیں۔
وکلا نے نیتن یاہو کا شیڈول عدالت میں جمع کروایا تاکہ ثابت کیا جا سکے کہ ’وزیر اعظم کو سیاسی، قومی اور سیکیورٹی معاملات پر اپنی تمام توانائیاں صرف کرنے کی قومی ضرورت ہے‘۔
عدالت نے ابتدائی طور پر ان کی درخواست مسترد کر دی تھی، لیکن اتوار کو جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ وزیر اعظم، ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ اور موساد کے چیف کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ تبدیل کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کہا تھا کہ امریکا اس مقدمے کی مزید کارروائی کو برداشت نہیں کرے گا، جس پر نیتن یاہو نے ایکس پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
اسی ہفتے کے آغاز میں ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف مقدمے کو سیاسی انتقام قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ مقدمہ فوری طور پر منسوخ کیا جائے یا اس عظیم ہیرو کو معافی دی جائے۔
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خودمختار ملک کے عدالتی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
بنجمن نیتن یاہو نے بدعنوانی کے الزامات کی تردید کی ہے اور ان کے حامی اس مقدمے کو سیاسی سازش قرار دیتے ہیں۔
ایک کیس میں نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارا پر الزام ہے کہ انہوں نے سیاسی رعایتوں کے عوض ارب پتی شخصیات سے 2 لاکھ 60 ہزار ڈالر مالیت کے لگژری تحائف سگار، زیورات اور شیمپین کی شکل میں وصول کیے تھے۔
دو دیگر کیسز میں نیتن یاہو پر اسرائیلی میڈیا اداروں سے موافق کوریج کے لیے ساز باز کا الزام ہے، یہ مقدمہ مئی 2020 سے جاری ہے اور نیتن یاہو کئی بار اس کی سماعت ملتوی کروا چکے ہیں۔