دنیا

اسپین: سوشلسٹ پارٹی کے اہم رہنما کرپشن کیس میں گرفتار

سوشلسٹ پارٹی کے سابق سیکریٹری سانتوس سرڈان پر بدعنوانی، منی لانڈرنگ، اور مجرمانہ سازش جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جبکہ سابق وزیرِ ٹرانسپورٹ کو بھی تحقیقات میں شامل کر لیا گیا۔

اسپین کی سوشلسٹ پارٹی کے سابق اعلیٰ عہدیدار سانتوس سرڈان کو کرپشن کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سانتوس سرڈان کی گرفتاری وزیراعظم پیڈرو سانچیز کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ثابت ہوا، سابق وزیرِ ٹرانسپورٹ خوسے لوئیس آبالوس کو بھی سرکاری ٹھیکوں میں رشوت کے الزامات سے متعلق جاری تحقیقات میں شامل کیا گیا ہے۔

یہ اسکینڈل وزیراعظم پیڈرو سانچیز کے 2018 میں منصب سنبھالنے کے بعد ان کے لیے بہت بڑا سیاسی بحران ثابت ہو رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے جج نے اسپینش سوشلسٹ پارٹی کے تنظیمی سیکریٹری کے عہدے سے مستعفی ہونے والے اعلیٰ عہدیدار سانتوس سرڈان کی گرفتاری کے احکامات دیے، حکام کو شبہ ہے کہ سرڈان فرار ہو سکتے ہیں یا پھر ثبوتوں کو مٹانے کے لیے اقدامات اُٹھا سکتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ انہیں ضمانت کے بغیر حراست میں رکھا گیا ہے، سرڈان پر بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سازش جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق 29 جون کو تحقیقاتی جج کے سامنے پیشی کے دوران سرڈان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘۔

وزیر اعظم پیڈرو سانچیز، خود کو اور سوشلسٹ پارٹی کو کورونا وبا کے دوران طبی سامان کی خریداری سے متلعق مبینہ بدعنوانیوں سے متعلق اسکینڈل سے علیحدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سیویل میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے دوران اسپین کے وزیراعظم سے جب اس کیس سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ سوشلسٹ پارٹی نے شروع سے ہی اس معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے سانتوس سرڈان کو برطرف کر دیا تھا۔

پولیس رپورٹ کے مطابق آڈیو ریکارڈنگ سمیت دیگر ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرڈان کو غیر قانونی طور پر دیے گئے سرکاری ٹھیکوں کے عوض ادائیگیاں کی گئیں۔

ماضی میں وزیر اعظم پیڈرو سانچیز کے انتہائی قریبی ساتھی سمجھے جانے والے ساتھی خوسے لوئیس آبالوس اور ان کے مشیر کولڈو گارسیا بھی ان مشتبہ افراد میں شامل ہیں، جن کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

وزیراعظم سانچیز بارہا اس کیس پر معافی مانگ چکے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ انہیں ان مبینہ منصوبوں کے حوالے سے کوئی معلومات حاصل نہیں ہیں تاہم اپوزیشن نے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔