دنیا

ایران پر حملہ کرنے پر اسرائیل اور امریکا کا احتساب ہونا چاہیے، عباس عراقچی

اگر اسرائیل کو ایران پر حملے کا جوابدہ نہ ٹھہرایا گیا تو پورا خطہ اور اس سے آگے بھی دنیا متاثر ہوگی، ایرانی وزیر خارجہ کا برکس سربراہی اجلاس میں اظہار خیال

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو ایران پر حملے کا جوابدہ نہ ٹھہرایا گیا تو پورا خطہ اور اس سے آگے بھی دنیا متاثر ہوگی، اسرائیل اور امریکا کا احتساب ہونا چاہیے۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا ’پریس ٹی وی‘ نے رپورٹ کیا کہ برازیل میں ہونے والے برکس سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عباس عراقچی نے کہا کہ ہماری جوہری تنصیبات پر امریکی-اسرائیلی حملے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی صریح خلاف ورزی ہیں، جس نے 2015 میں ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کی اتفاق رائے سے توثیق کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی پرامن جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے میں امریکی حکومت کی شمولیت نے اس بات میں کوئی شک نہیں چھوڑا کہ امریکا، اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت میں مکمل طور پر شریک ہے۔

ریو ڈی جنیرو میں اتوار کو ہونے والے اجلاس میں ایران کو ’برکس پلس‘ ممالک کی حمایت حاصل ہوئی، جس میں اس اتحاد نے اسرائیل اور امریکا کے حالیہ فضائی حملوں کی مذمت کی جن میں فوجی، جوہری اور دیگر اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

11 ممالک پر مشتمل اس گروپ نے کہا کہ یہ حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔

سربراہی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم 13 جون 2025 سے اسلامی جمہوریہ ایران پر ہونے والے فوجی حملوں کی مذمت کرتے ہیں، اگرچہ بیان میں امریکا یا اسرائیل کا نام نہیں لیا گیا۔

برکس نے مزید کہا کہ ہم شہری انفرااسٹرکچر اور پُرامن جوہری تنصیبات پر جان بوجھ کر کیے گئے حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔

یہ اعلامیہ تہران کے لیے ایک سفارتی کامیابی ہے جسے اسرائیلی فوج کی 12 روزہ بمباری کے بعد (جو امریکا کے نطنز، فردو اور اصفہان میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ختم ہوئی) علاقائی یا عالمی سطح پر محدود حمایت حاصل ہوئی تھی۔