ڈراما انڈسٹری میں وقت پر معاوضے تک نہیں ملتے، ہدایت کار مہرین جبار
ایوارڈ یافتہ ہدایت کارہ مہرین جبار نے اعتراف کیا ہے کہ اگرچہ پاکستانی ڈراما انڈسٹری پہلے سے بڑی بن چکی ہے لیکن اب بھی اداکاروں، ہدایت کاروں اور اسٹاف کو وقت پر معاوضے نہیں ملتے، وہ اپنی محنت کے پیسوں کے لیے بھیک مانگنے لگتے ہیں۔
مہرین جبار نے حال ہی میں دیے گئے انٹرویو میں پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے پس پردہ حقائق سے پردہ اٹھایا اور کہا کہ بظاہر چیزیں بہتر ہوئی ہیں لیکن پس پردہ معاملات ماضی کے مقابلے زیادہ خراب ہوچکے ہیں۔
انہوں نے صاف کہا کہ ڈراما انڈسٹری کو غیر پیشہ ورانہ انداز میں چلایا اور بڑھایا جا رہا ہے، ماضی میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔
ہدایت کارہ کے مطابق 1960 اور 1980 کی دہائی میں پاکستانی ڈراما انڈسٹری چھوٹی تھی لیکن اس وقت حالات بہتر تھے، اب انڈسٹری بڑی بن چکی ہے لیکن حالات خراب ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈراموں کی شوٹنگ کے لیے انتہائی کم بجٹ اور کم وقت ہوتا ہے، نہ وقت دیا جاتا ہے، نہ ٹائم پر معاوضے ادا کیے جاتے ہیں۔
مہرین جبار کے مطابق زیادہ تر ڈراما پروڈکشن ہاؤسز وقت پر معاوضہ نہیں دیتے، کچھ ہاؤسز بہتر ہیں جب کہ ٹی وی چینلز کے پروڈکشن ہاؤسز سب سے بدتر ہیں۔
فلم ساز و ڈراما ساز کا کہنا تھا کہ پروڈکشن ہاؤسز پیسے بچانے کے لیے سب سے کم معاوضہ تکنیکی عملے کو دیتے ہیں اور ان کے حقوق کے لیے کوئی آواز اٹھانے والا نہیں، کیوں کہ پاکستان میں ڈراما ٹیکنیشنز کی کوئی یونین ہی نہیں۔
ان کے مطابق امریکا جیسے ممالک میں بھی ڈراما انڈسٹری میں ہزاروں مسائل ہوں گے لیکن وہاں معاوضہ وقت پر ملتا ہے جب کہ پاکستان میں اپنا معاوضہ مانگنے کے لیے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔
ہدایت کارہ کا کہنا تھا کہ فلموں اور ویب سیریز کے مقابلے ڈراموں میں خواری بھی زیادہ ہوتی ہے، اس لیے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بڑے ڈرامے نہ بنائیں، وہ ایسے منصوبے کرتی ہیں جو زیادہ سے زیادہ 35 دن میں مکمل ہوجائیں۔
مہرین جبار نے کہا کہ ایک سینئر اداکار نے انہیں کہا کہ آج بھی ڈراما انڈسٹری کے وہی حالات ہیں جو 25 سال پہلے تھے، جس پر انہوں نے اداکار کو کہا کہ اب پہلے کے مقابلے حالات مزید خراب ہوچکے۔
ہدایت کارہ ڈراما انڈسٹری کے غیر پیشہ ورانہ رویے، وقت پر معاوضہ نہ ملنے، عزت نہ دیے جانے پر بات کرتے ہوئے جذباتی بھی ہوگئیں اور کہا کہ بہت سارے مسائل ہیں، وہ کس مسئلے پر کیا بات کریں؟