دنیا

یو اے ای کی مخصوص قومیتوں کو تاحیات گولڈن ویزا دینے کی بھارتی میڈیا کی خبروں کی تردید

گولڈن ویزا کے لیے مخصوص زمروں، شرائط اور ضوابط کو سرکاری قوانین، قانون سازی اور وزارتی فیصلوں کے مطابق واضح طور پر بیان کیا گیا ہے، آئی سی پی کا بیان

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے مخصوص قومیتوں کو عمر بھر کے لیے گولڈن ویزا دینے کے حوالے سے زیر گردش افواہوں کی تردید کی ہے۔

یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’وام‘ کے مطابق ان میڈیا رپورٹس کو مسترد کر دیا گیا ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’نئی نامزدگی پر مبنی گولڈن ویزا اسکیم‘ کا آغاز کیا گیا ہے۔

گولڈن ویزا ایک طویل المدتی رہائشی ویزا ہے جو غیر ملکی باصلاحیت افراد کو متحدہ عرب امارات میں رہنے، کام کرنے یا تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے اور اس کے ساتھ متعدد خصوصی فوائد بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔

یو اے ای حکومت کے سرکاری پورٹل کے مطابق اس ویزا کے لیے سرمایہ کار، کاروباری افراد، سائنسدان، نمایاں طلبہ و فارغ التحصیل، انسانیت کے علمبردار اور فرنٹ لائن ہیروز اہل قرار دیے گئے ہیں۔

اس ہفتے بھارت کے متعدد میڈیا اداروں، بشمول پریس ٹرسٹ آف انڈیا اور دی ہندو، نے خبر دی تھی کہ یو اے ای حکومت نے ’نئی نامزدگی پر مبنی ویزا پالیسی‘ کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت بھارتی شہری صرف ایک لاکھ درہم کی فیس ادا کر کے عمر بھر کے لیے گولڈن ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا نے اطلاع دی تھی کہ یہ نئی اسکیم آزمائشی مرحلے میں ہے اور فی الحال بھارت اور بنگلہ دیش کے درخواست گزار اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جب کہ ابتدائی 3 ماہ میں 5 ہزار سے زائد بھارتی درخواستوں کی توقع ہے، دبئی سے شائع ہونے والے روزنامے ’گلف نیوز‘ نے پیر کو رپورٹ کیا کہ بنگلہ دیشی شہری اگر شرائط پوری کریں تو وہ دور رہتے ہوئے گولڈن ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

تاہم وام کی رپورٹ کے مطابق ’شناخت، شہریت، کسٹمز اور پورٹ سیکیورٹی کی وفاقی اتھارٹی (آئی سی پی) نے ان افواہوں کی تردید کی ہے، جو کچھ مقامی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں اور ویب سائٹس پر گردش کر رہی ہیں کہ متحدہ عرب امارات مخصوص قومیتوں کو عمر بھر کا گولڈن ویزا دے رہا ہے۔

آئی سی پی نے واضح کیا کہ گولڈن ویزا کے لیے مخصوص زمروں، شرائط اور ضوابط کو سرکاری قوانین، قانون سازی اور وزارتی فیصلوں کے مطابق واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔

وام کے مطابق آئی سی پی نے زور دے کر کہا کہ تمام گولڈن ویزا درخواستیں صرف متحدہ عرب امارات کے اندر سرکاری چینلز کے ذریعے ہی نمٹائی جاتی ہیں، اور کوئی بھی اندرونی یا بیرونی مشاورتی ادارہ اس عمل میں مجاز فریق نہیں سمجھا جاتا۔

وفاقی ادارے نے کہا کہ حال ہی میں اس نے ایک بیرون ملک قائم مشاورتی دفتر کی خبروں کا مشاہدہ کیا ہے، جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ تمام زمروں کے لیے عمر بھر کے گولڈن ویزا کو متحدہ عرب امارات سے باہر سے آسان شرائط پر حاصل کیا جا سکتا ہے۔

وام کی رپورٹ میں مزید کہا گیا یہ دعوے کسی قانونی بنیاد پر نہیں ہیں اور متعلقہ حکام کے ساتھ کسی بھی قسم کی ہم آہنگی کے بغیر کیے گئے ہیں، وفاقی اتھارٹی نے درخواست دہندگان کے لیے ایک محفوظ اور شفاف ماحول فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اس کے علاوہ یہ بھی بیان کیا گیا کہ ان اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، جو جھوٹی معلومات پھیلا کر ان افراد سے غیر قانونی طور پر رقم وصول کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو یو اے ای میں باعزت اور محفوظ زندگی گزارنے کے خواہاں ہیں۔

وفاقی اتھارٹی نے ایسے افراد سے اپیل کی کہ جو یو اے ای میں وزٹ، رہائش یا سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں، وہ ان افواہوں اور جھوٹی خبروں پر توجہ نہ دیں جن کا مقصد صرف فوری منافع حاصل کرنا ہے۔

مزید یہ کہ ایسے افراد کسی بھی غیر مجاز فریق کو فیس یا ذاتی دستاویزات فراہم کرنے سے گریز کریں۔