دنیا

یوکرین نے جاسوسی کے الزام میں چینی باپ بیٹے کو گرفتار کرلیا

2022 میں روس کے مکمل حملے کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ کسی چینی شہری کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، یوکرینی سیکیورٹی اہلکار

یوکرین نے جاسوسی کے الزام میں چینی باپ بیٹے کو گرفتار کر لیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کیف کی جانب سے بدھ کے روز اعلان کیا گیا ہے کہ یوکرین کے نیپچون اینٹی شپ میزائل پروگرام کی جاسوسی کرنے کے الزام میں چین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو بیٹے سمیت حراست میں لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ یہ پروگرام کیف کی ابھرتی ہوئی ملکی دفاعی صنعت کا اہم حصہ ہے، جو روسی حملوں کے خلاف یوکرین کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ یوکرین کی سیکیورٹی سروس (ایس بی یو) کے اس اعلان سے کیف کے اس مؤقف کو تقویت ملی ہے جس میں اس نے حالیہ مہینوں میں بیجنگ پر روس کی جنگی کوششوں میں مدد دینے کا الزام لگایا ہے، حالانکہ چین خود کو غیر جانبدار ظاہر کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔

ایس بی یو نے اپنے بیان میں کہا کہ انٹیلی جنس اہلکاروں نے کیف میں 24 سالہ سابق طالب علم کو اس وقت گرفتار کیا جب اسے نیپچون میزائل کی تیاری سے متعلق ’تکنیکی دستاویزات‘ فراہم کی گئیں۔

بعد ازاں، اس چینی شہری کے والد کو بھی گرفتار کیا گیا، جس نے ان دستاویزات کو چینی خفیہ ایجنسیوں کو اسمگل کرنے کی کوشش کی تھی۔

ایجنسی نے بتایا کہ والد چین میں مقیم تھے، لیکن اپنے بیٹے کے کام کو ’ذاتی طور پر مربوط‘ کرنے کے لیے یوکرین آئے تھے۔

ایک یوکرینی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ 2022 میں روس کے مکمل حملے کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ کسی چینی شہری کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

کیف میں چینی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا جب کہ گرفتار باپ بیٹے کا کوئی وکیل فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکا۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی چین پر روس کو اسلحہ اور بارود فراہم کرنے کا الزام عائد کرچکے ہیں ، انہوں نے ان چینی کمپنیوں پر پابندیاں بھی عائد کی ہیں جن کے بارے میں کیف کو یقین ہے کہ وہ ماسکو کی جنگی مشین کو ڈرون کے پرزے فراہم کر کے مدد دے رہی ہیں۔

زیلنسکی نے یہ بھی کہا ہے کہ یوکرینی فورسز نے روس کے لیے لڑنے والے چینی باشندے بھی جنگی محاذ پر پکڑے ہیں۔

اگرچہ بیجنگ روس کا اتحادی ہے، لیکن وہ خود کو اس جنگ میں امن کار کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے کسی بھی فریق کو اسلحہ فراہم نہیں کیا۔

مئی میں چینی صدر شی جن پنگ نے ماسکو کا دورہ کیا تھا اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی تھی۔

یوکرین کا نیپچون میزائل جنگ کے ابتدائی مہینوں میں روس کے بلیک سی فلیٹ کے پرچم بردار بحری جہاز کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا جب کہ اس کے بعد بھی اسے روسی آئل ٹرمینلز سمیت کئی دیگر اہداف پر داغا جا چکا ہے۔