دنیا

شام اور لبنان میں اسرائیل کے فضائی حملے، 12 افراد شہید

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد اپنے شمالی سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا ہے

اسرائیلی فوج کے شام میں حکومتی فورسز اور لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ ملیشیا پر فضائی حملوں میں 12 افراد شہید ہوگئے، اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد اپنے شمالی سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا ہے۔

امریکی روزنامی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے شام میں حملے نئی حکومت کی فورسز پر کیے ہیں، یہ نئی حکومت اُن اسلامی سابق باغیوں کی قیادت میں عمل میں آئی ہے جنہوں نے دسمبر میں آمر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹایا تھا۔

اسرائیل نے شام کے جنوبی علاقے سویدا میں ہونے والی مہلک فرقہ وارانہ جھڑپوں کے کئی دنوں کے بعد یہ کارروائی کی ہے، ان جھڑپوں کا آغاز بدو گروپوں اور دروز اقلیت کی ملیشیاؤں کے درمیان لڑائی سے ہوا تھا۔

شامی حکومت نے کہا کہ اس نے سویدا، جو شام کی دروز اقلیت کا مرکز ہے، میں پرتشدد صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے فورسز بھیجی تھیں، لیکن یہ فورسز مقامی دروز جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپوں میں الجھ گئیں، جس کے بعد اسرائیل نے حکومتی جنگجوؤں پر دو دن مسلسل فضائی حملے کیے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت کے ملک کے اندر دروز اقلیت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، اور اس نے شام میں دروز عوام کے تحفظ کا وعدہ کر رکھا ہے۔

شام میں ہونے والی ان فرقہ وارانہ جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔

منگل کو حکومت اور مقامی دروز رہنماؤں کے درمیان تشدد روکنے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا لیکن ایک بااثر دروز رہنما، شیخ حکمۃ الحجری نے شامی حکومتی فورسز پر سویدا شہر، جو صوبائی دارالحکومت ہے، پر بمباری کا الزام لگایا، انہوں نے مقامی جنگجوؤں سے حکومتی سیکیورٹی فورسز کا مقابلہ کرنے کی بھی اپیل کی۔

شام کے وزیر دفاع، مرحف ابو قصرا نے بعد میں اعلان کیا کہ اب مکمل جنگ بندی نافذ کر دی گئی ہے۔

سات ماہ قبل بشارالااسد حکومت کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل نے شام میں سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں اور زمینی کارروائیوں میں شامی علاقے پر قبضہ بھی کیا ہے، جس کا مقصد دشمن قوتوں کو اپنی سرحدوں کے قریب مضبوط ہونے سے روکنا ہے۔

شامی حکومت نے حال ہی میں امریکا کی ثالثی سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی رابطے بھی کھولے ہیں تاکہ کشیدگی اور حملے کم کیے جا سکیں۔

لبنان میں اسرائیل کے فضائی حملوں کا ہدف بیکا وادی میں حزب اللہ کے ٹھکانے تھے، جو ایران کی حمایت یافتہ اس تنظیم کا مضبوط گڑھ ہے۔

یہ حملے ان بڑھتی ہوئی کارروائیوں کا حصہ ہیں، جس کے بارے میں لبنانی حکام اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حزب اللہ پر ہتھیار ڈالنے کے لیے دباؤ بڑھانا ہے۔

مشرقی لبنان میں کیے گئے ان حملوں میں 12 افراد شہید ہوئے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ یہ حملے حزب اللہ اور لبنانی حکومت دونوں کے لیے واضح پیغام ہیں کہ اسرائیل اس گروہ کی فوجی صلاحیتیں بحال کرنے کی کسی بھی کوشش کا انتہائی طاقت سے جواب دے گا۔

واضح رہے کہ حزب اللہ کو امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ہتھیار ڈال دینے کیلئے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔

حزب اللہ کا غیرمسلح ہونا نومبر میں طے پانے والے ایک نازک جنگ بندی معاہدے کی بنیادی شرط بھی ہے، اس معاہدے کے نتیجے میں لبنان میں تباہ کن جنگ ختم ہوگئی تھی۔