دنیا

جنوبی کوریا: سپریم کورٹ نے سام سنگ کے سربراہ لی جائے-یونگ کو فراڈ کے الزامات سے بری کر دیا

بانی سام سنگ کے پوتے اور 2014 سے کمپنی کے عملی سربراہ کے طور پر کام کرنیوالے لی پر الزام تھا کہ انہوں نے اسٹاک اور اکاؤنٹنگ فراڈ کے ذریعے کمپنی پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی

سام سنگ کے سربراہ لی جائے-یونگ کو جنوبی کوریا کی اعلیٰ عدالت نے فراڈ کے الزامات سے بری کر دیا ہے، جس سے ان کے خلاف 2015 کے انضمام کے معاہدے میں کردار کے حوالے سے برسوں سے جاری قانونی جنگ اختتام پذیر ہوگئی ہے۔

بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق لی جائے-یونگ جو سام سنگ کے بانی کے پوتے ہیں اور 2014 سے کمپنی کے عملی سربراہ کے طور پر کام کر رہے ہیں، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اسٹاک اور اکاؤنٹنگ فراڈ کے ذریعے کمپنی پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی۔

سیئول میں سپریم کورٹ نے اپنے حتمی فیصلے میں پہلے 2 ٹرائلز میں تمام الزامات سے بری کیے جانے کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

یہ مقدمہ اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنا, جب جنوبی کوریا اپنے طاقتور خاندانی کاروباری گروپوں (جنہیں ’چیبول‘ کہا جاتا ہے) میں بدعنوانی کے معاملات سے نمٹنے کی کوشش کر رہا تھا۔

سام سنگ کے وکلا نے جمعرات کو کہا کہ آج سپریم کورٹ نے اپنے حتمی فیصلے کے ذریعے واضح طور پر تصدیق کی ہے کہ سام سنگ سی اینڈ ٹی کا انضمام اور سام سنگ بائیولوجکس کا اکاؤنٹنگ کا طریقہ کار قانونی تھا۔

انہوں نے کا کہ ہم 5 سالہ مقدمے کی مکمل کارروائی کے بعد دانشمندانہ فیصلے پر عدالت کے شکر گزار ہیں۔

استغاثہ نے لی اور ان کے مشیروں پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے اپنی دواساز کمپنی سام سنگ بائیولوجکس کی قیمت دھوکا دہی سے بڑھا کر ظاہر کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس زیادہ قیمت کی وجہ سے لی کو سام سنگ کی اہم ذیلی کمپنی میں زیادہ حصہ خریدنے کا موقع ملا، جس سے ان کے لیے کمپنی کی قیادت سنبھالنا ممکن ہوا۔

استغاثہ نے یہ بھی کہا کہ یہ انضمام لی کے والد لی کن-ہی سے کمپنی کا کنٹرول منتقل کرنے کے لیے کیا گیا تھا، لی کن-ہی، جو خود بھی قانونی مسائل میں گھرے ہوئے تھے، 2014 میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد کومہ میں چلے گئے اور 2020 میں وفات پا گئے تھے۔

لی کو سب سے پہلے 2017 میں سابق صدر پارک گُن-ہے کے مشیر کو رشوت دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا تاکہ سام سنگ میں ان کی جانشینی کا عمل ہموار ہو سکے۔

ان کی قانونی مشکلات کے دوران، انہیں دی گئی علیحدہ سزاؤں کو مختصر کر دیا گیا، ایک مرتبہ انہیں خصوصی صدارتی معافی ملی جب وہ پیرول پر تھے۔

اس وقت حکومت نے کہا تھا کہ ملک کی سب سے بڑی کمپنی کا سربراہ کوویڈ-19 وبا کے بعد جنوبی کوریا کی معیشت کی بحالی کے لیے ناگزیر ہے۔

2024 میں، ایک ضلعی عدالت نے لی کو تقریباً 8 ارب ڈالر مالیت کے انضمام سے متعلق تمام الزامات سے بری کر دیا تھا، جو سام سنگ کی 2 ذیلی کمپنیوں کے درمیان ہوا تھا۔

بعد ازاں جب استغاثہ نے ہائیکورٹ میں اپیل کی تو وہاں بھی لی کو دوبارہ بری کر دیا گیا۔

گزشتہ دہائی کے دوران ان قانونی مقدمات نے سام سنگ کے لیے مشکلات میں اضافہ کیا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب کمپنی کو سخت عالمی مقابلے کا سامنا تھا۔

سام سنگ الیکٹرانکس، جو اسمارٹ فونز اور کمپیوٹر چپس بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، گزشتہ چند سالوں سے فروخت میں کمی کا سامنا کر رہی ہے۔

گزشتہ سال ایک مقدمے کے دوران لی نے تسلیم کیا تھا کہ سام سنگ کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سام سنگ کو درپیش حقیقت پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہے، لیکن میں اس پر قابو پا کر آگے بڑھوں گا۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرفز بھی سام سنگ کے لیے ایک ممکنہ رکاوٹ ہیں، کیوں کہ کمپنی امریکا کو بڑی مقدار میں مصنوعات برآمد کرتی ہے۔

عدالتی فیصلے کو ملک کی کاروباری برادری کی جانب سے خوش آمدید کہا گیا ہے۔

کورین انڈسٹریز فیڈریشن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ سام سنگ کی اعلیٰ سطح پر تیز رفتار فیصلے سازی کو ممکن بنائے گا، جو امریکا کے ساتھ تجارتی تناؤ کے دوران معیشت کے لیے مددگار ثابت ہو گا۔