موسمیاتی تبدیلی 2050 تک مزید 4 کروڑ 10 لاکھ افراد کو شدید غربت میں دھکیل سکتی ہے، ورلڈ بینک
ورلڈ بینک کی نئی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی غربت کے خاتمے میں ہونے والی پیش رفت کو شدید طور پر سست کر سکتی ہے، اور اس کے باعث ہونے والے آمدنی میں نقصانات 2050 تک مزید 4 کروڑ 10 لاکھ افراد کو شدید غربت میں دھکیل سکتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غریب افراد کی تعداد میں 14 کروڑ 88 لاکھ تک کا اضافہ ہو سکتا ہے، جب کہ جنوبی ایشیا میں یہ تعداد 2030 تک 4 کروڑ 88 لاکھ تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
یہ نتائج ’دی فیوچر آف پوورٹی: پروجیکٹنگ دی امپیکٹ آف کلائمٹ چینج آن گلوبل پوورٹی تھرو 2050‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ کا حصہ ہیں، جس کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث دنیا بھر میں شدید غربت میں رہنے والے افراد کی تعداد تقریباً دوگنا ہو سکتی ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے باعث غربت میں اضافہ سب افریقہ، جنوبی ایشیا، اور لاطینی امریکا و کیریبین میں سب سے زیادہ گہرا ہوگا، جہاں شدید موسمی واقعات پہلے سے موجود ساختی کمزوریوں اور کمزور سوشل پروٹیکشن نظاموں سے مل کر حالات کو مزید بگاڑ سکتے ہیں۔
مطالعے میں زور دیا گیا کہ موسمیاتی چیلنج کی عالمی نوعیت کے پیش نظر بین الاقوامی تعاون نہایت ضروری ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ آمدنی والے ممالک، جنہوں نے عالمی اخراجات میں سب سے زیادہ حصہ ڈالا ہے، ان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات میں مدد فراہم کریں۔
اس میں مالی وسائل کی فراہمی، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور صلاحیت سازی میں تعاون شامل ہے، تاکہ یہ ممالک موسمی جھٹکوں سے بچاؤ اور کم کاربن ترقی کی طرف منتقل ہو سکیں۔
رپورٹ کے مطابق، آمدنی میں عدم مساوات کو کم کرنا کسی بھی غربت کے خاتمے کی حکمت عملی کا مرکزی حصہ ہونا چاہیے، کیونکہ تخمینوں کے مطابق عدم مساوات میں معمولی اضافہ بھی غربت میں بڑے اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
اس مقصد کے لیے ایسی پالیسیاں اپنانا ضروری ہوں گی، جو جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دیں، تعلیم اور ملازمت کے مواقع تک رسائی میں حائل رکاوٹوں کو کم کریں، اور سوشل پروٹیکشن کے نظام کو مضبوط بنائیں، تاکہ ترقی کے ثمرات تمام طبقات میں مساوی طور پر تقسیم ہو سکیں۔
رپورٹ میں سب سے غریب اور کمزور طبقات کو ہدف بنا کر ان کے لیے سوشل سیفٹی نیٹس کو مضبوط بنانے اور معاونت فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
اگر کچھ نہ بدلا گیا تو تخمینوں کے مطابق 2100 تک عالمی اقتصادی پیداوار میں 23 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔
زیادہ تر منظرناموں میں عالمی آمدنی کے نقصان کا تخمینہ 20 فیصد سے زائد ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اگر اقدامات نہ کیے گئے تو اس کے شدید معاشی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ امیر اور غریب ممالک درجہ حرارت میں تبدیلی کا یکساں طور پر جواب دیتے ہیں، لیکن اقتصادی نقصانات غریب ممالک میں کہیں زیادہ شدید ہوں گے، کیوں کہ یہ پہلے ہی گرم علاقوں میں واقع ہیں۔