فرانسیسی صدر کا ’اہلیہ کی بطور مرد پیدائش‘ کا دعویٰ کرنیوالی امریکی پوڈکاسٹر کیخلاف مقدمہ
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور ان کی اہلیہ بریجیت میکرون نے بدھ کے روز امریکا میں دائیں بازو کی سوشل میڈیا پر اثر و رسوخ رکھنے والی شخصیت اور پوڈکاسٹر کینڈیس اووینز کے خلاف ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کر دیا، یہ مقدمہ اووینز کے اس دعوے کے گرد گھومتا ہے کہ ’فرانس کی خاتونِ اول کی پیدائش بطور مرد ہوئی تھی‘۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق میکرون جوڑے نے ڈیلاویئر سپیریئر کورٹ میں دائر کی گئی شکایت میں مؤقف اختیار کیا کہ کینڈیس اووینز نے ان کے پوڈکاسٹ کی تشہیر اور ’پاگل پن سے بھرپور‘ مداحوں کی تعداد بڑھانے کے لیے جھوٹ پر مبنی ’عالمی سطح کی تضحیک کی مہم‘ چلائی۔
شکایت میں کہا گیا کہ ان جھوٹی خبروں میں یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ 72 سالہ بریجیت میکرون کا اصل نام جین مائیکل ٹروگ نیوکس ہے، جو دراصل ان کے بڑے بھائی کا نام ہے۔
شکایت میں مزید کہا گیا کہ کینڈیس اووینز نے ان کی ظاہری شکل، شادی، دوستوں، خاندان اور ذاتی تاریخ کو مسخ کر کے ایک گھناونا بیانیہ تخلیق کیا، جس کا مقصد صرف نفرت اور تضحیک پھیلانا ہے۔
اس کا نتیجہ دنیا بھر میں نہ ختم ہونے والی غنڈہ گردی کی صورت میں سامنے آیا۔
بدھ کے روز اپنے پوڈکاسٹ میں کینڈیس اووینز نے اس مقدمے کو حقائق سے بھرپور غلطیوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی واضح اور مایوس کن پبلک ریلیشنز حکمتِ عملی ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ اس مقدمے سے لاعلم تھیں، حالانکہ دونوں جانب کے وکلا جنوری سے ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔
کینڈیس اووینز کے ترجمان نے کہا کہ یہ مقدمہ دراصل خود ان کے خلاف ایک قسم کی غنڈہ گردی ہے، کیونکہ بریجیت میکرون نے اووینز کی بارہا انٹرویو کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ایک غیر ملکی حکومت کی جانب سے ایک امریکی آزاد صحافی کے پہلے آئینی ترمیمی حقوق (آزادی اظہار) پر حملہ ہے۔
میکرون جوڑے نے اپنے وکلا کے ذریعے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ کینڈیس اووینز کی یہ بہتان پر مبنی مہم واضح طور پر ہمیں اور ہمارے خاندانوں کو ہراساں کرنے، تکلیف پہنچانے اور خود کو مشہور کرنے کے لیے شروع کی گئی، ہم نے انہیں ان دعوؤں سے پیچھے ہٹنے کے 3 مواقع دیے، مگر وہ باز نہ آئیں۔
بلند قانونی معیار
یہ مقدمہ ایک عالمی رہنما کی طرف سے ہتکِ عزت کے دعوے کا ایک نایاب کیس ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی قانونی چارہ جوئی کی ہے، جنہوں نے وال اسٹریٹ جرنل پر 10 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے، جس میں الزام تھا کہ اخبار نے ان پر 2003 میں بدنام زمانہ فنانسر جیفری ایپسٹین کے لیے نازیبا سالگرہ کا پیغام بنانے کا الزام لگایا۔
اسی دوران دسمبر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے والٹ ڈزنی کی ملکیت والے ’اے بی سی‘ نیٹ ورک کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا تصفیہ کیا، جس نے غلط طور پر دعویٰ کیا تھا کہ جیوری نے ان پر زیادتی (ریپ) کا الزام ثابت کیا، حالانکہ اصل کیس میں صرف جنسی ہراسانی کا فیصلہ آیا تھا۔
امریکا میں ہتکِ عزت کے مقدمات میں کامیابی کے لیے مشہور شخصیات کو یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ ملزم نے دانستہ بدنیتی کے ساتھ جھوٹ پھیلایا، یعنی یہ جانتے ہوئے کہ معلومات غلط ہیں، سچائی کو نظر انداز کیا گیا۔
کینڈیس اووینز کے ’ایکس‘ پر 69 لاکھ سے زائد فالوورز اور یوٹیوب پر 45 لاکھ سبسکرائبرز ہیں۔
ٹکر کارلسن، جو روگن
میکرون جوڑے کا مقدمہ خاص طور پر ’Becoming Brigitte‘ کے نام سے جاری 8 اقساط پر مشتمل پوڈکاسٹ پر مرکوز ہے، جسے یوٹیوب پر 23 لاکھ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے، اور ایکس پر بھی اس سے جڑے متعدد دعوے گردش میں ہیں۔
میکرونز کے مطابق اس سیریز نے ’ثابت شدہ طور پر جھوٹے اور تباہ کن الزامات‘ پھیلائے، جن میں یہ شامل ہے کہ بریجیت میکرون نے کسی اور کی شناخت چوری کی، وہ مرد سے عورت میں تبدیل ہوئیں اور یہ کہ میکرون جوڑا آپس میں خون کے رشتے دار ہیں اور ان کا تعلق ناجائز ہے۔
شکایت میں اس وقت کے حالات بھی بیان کیے گئے جب صدر میکرون 47 سال کے نہیں بلکہ ایک ہائی اسکول طالب علم تھے اور بریجیت ان کی ٹیچر تھیں، شکایت میں کہا گیا کہ ان کا رشتہ ہمیشہ قانونی حدود میں رہا۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ بریجیت میکرون کی صنف سے متعلق بے بنیاد قیاس آرائیاں پہلی بار 2021 میں منظرِ عام پر آئیں اور اس موضوع پر ٹکر کارلسن اور جو روگن جیسے معروف پوڈکاسٹ میزبانوں نے بھی بات کی، جن کے دائیں بازو کے مداح بڑی تعداد میں ہیں۔
گزشتہ سال ستمبر میں، بریجیت میکرون نے فرانس کی ایک عدالت میں دو خواتین (جن میں سے ایک خود کو روحانی واسطہ) کہتی ہیں، کے خلاف مقدمہ جیتا، جنہوں نے ان کی صنف سے متعلق افواہیں پھیلائی تھیں۔
تاہم اس فیصلے کو اپیل کورٹ نے اس ماہ کالعدم قرار دے دیا اور اب بریجیت نے فرانس کی اعلیٰ ترین عدالت میں اپیل دائر کی ہے۔