دنیا

ممبئی دھماکوں کے کیس کا فیصلہ بطور عدالتی نظیر استعمال نہیں کیا جاسکتا، بھارتی سپریم کورٹ

تمام ملزمان کو رہا کیا جا چکا ہے اور انہیں دوبارہ جیل بھیجنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس این کوتیسور سنگھ پر مشتمل بینچ نے ریاست مہاراشٹرا کا مؤقف تسلیم کرلیا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے ممبئی ہائی کورٹ کے 2006 میں ٹرین دھماکوں کے 12 مجرموں کو بری کرنے کا فیصلہ معطل کر دیا۔

بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ممبئی ہائیکورٹ کے فیصلے کو مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (ایم سی او سی اے) کے تحت زیرِ التوا مقدمات میں عدالتی نظیر کے طور پر استعمال نہیں کیا جاسکے گا، تاہم بری کیے گئے افراد کو دوبارہ گرفتار ہونے یا سرنڈر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس این کوتیسور سنگھ پر مشتمل بینچ کے سامنے مہاراشٹرا کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مطالبہ کیا کہ ممبئی ہائیکورٹ کے فیصلے کو اس حد تک روک دیا جائے کہ اسے ایم سی او سی اے کے تحت جاری دیگر مقدمات پر اثر انداز ہونے نہ دیا جائے۔

تشار مہتا نے وضاحت کی کہ ریاست کا مقصد بری کیے گئے افراد کو دوبارہ جیل بھیجنا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ حکم اس لیے نہیں مانگ رہا کہ انہیں دوبارہ جیل بھیجا جائے، ہمارا یہ ارادہ نہیں ہے، ہائیکورٹ نے جو قانونی نکات اٹھائے، وہ ایم سی او سی اے کے تمام جاری مقدمات کو متاثر کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں ریاستی مؤقف درج کیا کہ تمام ملزمان کو رہا کیا جا چکا ہے اور انہیں دوبارہ جیل بھیجنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

12 افراد کو 18 سال بعد کیوں بری کیا گیا؟

ممبئی ہائیکورٹ نے 2006 میں ہونے والے ممبئی ٹرین بم دھماکوں میں سزا یافتہ 12 افراد کو بری کر دیا تھا، جو بھارت کی تاریخ کے مہلک ترین دہشت گرد حملوں میں سے ایک تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف شک سے بالاتر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

ہائی کورٹ نے ایم سی او سی اے کی خصوصی عدالت کے اُس فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا، جس نے 2025 میں 5 افراد کو سزائے موت اور 7 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ سالیسٹر جنرل کے قانونی نکات پر دیے گئے دلائل کے پیش نظر، ہم یہ حکم دیتے ہیں کہ ہائی کورٹ کا مذکورہ فیصلہ دیگر زیر التوا مقدمات میں عدالتی نظیر کے طور پر استعمال نہ کیا جائے، اس حد تک ہم اس فیصلے پر عبوری طور پر حکم امتناع جاری کرتے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ان افراد کی بریت کو فی الحال معطل نہیں کیا بلکہ صرف اس فیصلے کو دوسروں مقدمات پر اثر انداز ہونے سے روکا ہے۔

عدالتِ عظمیٰ نے ریاست کی اپیل پر سابق مجرموں کو نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔

پس منظر

جسٹس سندریش نے سماعت کے دوران نشاندہی کی کہ کچھ ملوث افراد ممکنہ طور پر پاکستانی شہری تھے۔

ریاستی وکیل نے کہا کہ وہ افراد کارروائی کے بعد بھارت سے فرار ہو گئے اور گرفتار نہیں ہو سکے۔

23 جون کو چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی نے کہا تھا کہ کسی بریت کے فیصلے کو روکنا انتہائی نایاب عمل ہے۔

11 جولائی 2006 کو کیا ہوا تھا؟

ممبئی میں 11 جولائی 2006 کو شام 6 بج کر 23 سے 6 بج کر 29 منٹ تک 7 مقامات پر ٹرین کے ڈبوں میں 7 بم دھماکے ہوئے تھے۔

ان مربوط حملوں میں 187 افراد جاں بحق اور تقریباً 824 افراد زخمی ہوئے تھے۔

یہ واقعہ بھارت کی تاریخ کا ایک ہولناک دہشت گرد حملہ تھا، جس کی تحقیقات، گرفتاریاں اور عدالتی کارروائی تقریباً دو دہائیوں تک جاری رہی ہیں۔