مدرسوں کی مانیٹرنگ اور رجسٹریشن ہونی چاہیے، بشریٰ انصاری
سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے والدین کو اپیل کی ہے کہ وہ نہ صرف اپنے بچوں پر رحم کریں بلکہ مدرسوں کی مانیٹرنگ کرنے سمیت وہاں پڑھانے والے مولویوں پر بھی نطر رکھیں۔
بشریٰ انصاری نے حال ہی میں انسٹاگرام پر مختصر ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے کچھ دن قبل سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد میں جاں بحق ہونے والے بچے کے معاملے پر بات کی۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ سوات میں استاد کے تشدد میں جاں بحق ہونے والے بچے کے والدین سمیت سب کو علم ہے کہ انہیں صرف پڑھائی نہ کرنے پر نہیں مارا گیا بلکہ معاملہ کچھ اور تھا۔
اداکارہ نے کہا کہ ماضی میں مدرسوں کی مانیٹرنگ اور رجسٹریشن کی باتیں بھی ہوئیں لیکن آج تک کسی مدرسے کی مانیٹرنگ ہوئی، نہ رجسٹریشن کی گئی۔
ان کے مطابق ٹی وی چینلز پر آنے والے مولویوں اور علما اکرام کو نہ صرف مدرسوں کی مانیٹرنگ کرنی چاہیے بلکہ انہیں مدرسوں میں پڑھانے والے استادوں پر بھی نظر رکھنی چاہیے۔
بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ زیادہ تر مدرسوں میں پڑھانے والے استادوں نے اچھی تعلیم حاصل نہیں کی ہوتی، وہ غلط پڑھا رہے ہوتے ہیں، انہیں احادیث اور مقدس کتاب قرآن پاک کی آیتوں کے ترجمہ تک نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر تھوڑا لکھ پڑھ جانے والے شخص کو مدرسوں میں نوکری دے کر انہیں گھر دیا جاتا ہے، انہیں عید اور دیگر اہم دنوں پر مفت میں چیزیں مل جاتی ہیں، اس لیے ان میں اسلام سے محبت کا فقدان ہوتا ہے۔
اداکارہ نے والدین کو اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں پر رحم کریں، وہ کسی مولوی یا استاد کے کہنے پر بچوں کی زندگیوں کے ساتھ نہ کھیلیں، بچوں کی بات سنیں، ان کے خدشات کو دیکھیں۔
بشریٰ انصاری نے سوات میں استاد کے تشدد سے جاں بحق ہونے والے بچے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
خیال رہے کہ چند دن قبل سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے گاؤں چلیار میں مدرسے کے کم عمر طالب علم فرحان مبینہ طور پر اساتذہ کے ہاتھوں شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بننے کے بعد انتقال کر گئے تھے۔