ٹرمپ کا یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پا جانے کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے یورپی یونین کی صدر اُرسولا وان ڈیر لاین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کر لیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ کے شہر ٹرن بیری میں اپنے گالف ریزورٹ پر وان ڈیر لاین کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ’ ہم ایک معاہدے پر پہنچ چکے ہیں، اور یہ سب کے لیے اچھا معاہدہ ہے،’ یورپی یونین کی صدر نے بھی اسے ’ ایک اچھا معاہدہ’ قرار دیا۔
قبل ازیں امریکی صدر نے کہا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کے امکانات 50-50 ہیں، اگر معاہدہ نہ ہوا تو یورپی یونین کو یکم اگست سے 30 فیصد امریکی ٹیکس کا سامنا ہوگا۔
واشنگٹن نے اتوار کے روز خبردار کیا کہ ’ یکم اگست کی ڈیڈ لائن میں کسی قسم کی توسیع نہیں دی جائے گی’ اور ٹرمپ نے تصدیق کی کہ ’ تمام معاہدے یکم اگست سے شروع ہوں گے۔’
وان ڈیر لاین کی یورپی کمیشن، جو یورپی ممالک کی نمائندگی کر رہی ہے، 1.9 ٹریلین ڈالر سالانہ اشیاء و خدمات کی تجارت بچانے کے لیے ( امریکا سے ) معاہدے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
وان ڈیر لاین نے ٹرمپ کے لگژری گالف ریزورٹ میں مذاکرات کے آغاز پر کہا کہ’ اگر ہم معاہدے پر پہنچے تو میرا خیال ہے کہ یہ ہم دونوں کا اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ ہوگا۔’
یورپی یونین کے ایک سفارتکار کے مطابق، جو ملاقات سے قبل بریفنگ میں شریک تھے، معاہدے کا خاکہ تیار ہے لیکن کچھ اہم نکات پر ابھی اتفاق ہونا باقی ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ’ ایک سیاسی معاہدہ میز پر ہے، لیکن اسے ٹرمپ کی منظوری درکار ہے، جو آخری لمحے تک سودے بازی کرنا چاہتے ہیں۔’
تجویز کے مطابق، یورپی برآمدات پر بنیادی سطح پر 15 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا، جو جاپان کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے برابر ہے، لیکن ہوائی جہاز اور مشروبات جیسے اہم شعبوں کے لیے کچھ رعایت دی جائے گی، تاہم شراب اس میں شامل نہیں ہوگی۔
کوئی بھی معاہدہ یورپی یونین کے رکن ممالک کی منظوری سے مشروط ہوگا، جن کے سفیروں کو اتوار کی صبح گرین لینڈ میں کمیشن نے تازہ پیش رفت سے آگاہ کیا، وہ معاہدے کے بعد دوبارہ ملاقات کریں گے۔
یورپی سفارتکار کے مطابق، 27 ممالک نے مجموعی طور پر اس مجوزہ معاہدے کی منظوری دی ہے، جبکہ اپنی اہم شرائط کو بھی یاد دلایا ہے۔
بنیادی 15 فیصد شرح
ٹرمپ اور وان ڈیر لاین کی ملاقات صدر کے اسکاٹ لینڈ کے جنوب مغرب میں واقع ٹرن بیری گالف ریزورٹ میں ہوئی، 79 سالہ ٹرمپ نے جمعے کو کہا تھا کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ ’ سب سے بڑا معاہدہ’ کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
یورپی یونین اس بات کی کوشش کر رہی ہے کہ وسیع محصولات سے بچا جائے جو اس کی کمزور معیشت کو مزید نقصان پہنچا سکتے ہیں ، اور جوابی اقدامات کو آخری حربے کے طور پر رکھا جا رہا ہے۔
اے ایف پی کو بیان کردہ تجویز کے مطابق، یورپی یونین امریکی مائع قدرتی گیس کی خریداری بڑھانے پر متفق ہو گئی ہے، اس کے ساتھ دیگر سرمایہ کاری کی یقین دہانیاں بھی دی جائیں گی، آئرلینڈ کی اہم برآمد ادویات پر بھی 15 فیصد محصول لگے گا، جیسا کہ سیمی کنڈکٹرز پر بھی۔
یورپی یونین نے اسٹیل پر بھی ایک سمجھوتہ حاصل کیا ہے، جس کے تحت ایک خاص مقدار امریکی مارکیٹ میں بغیر ٹیکس داخل کی جا سکے گی، لیکن ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ یورپی یونین پر تجارتی محصولات 15 فیصد سے کم نہیں ہوں گے۔
اگر مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں، تو یورپی یونین نے 109 ارب ڈالر (93 ارب یورو) کی امریکی اشیا پر جوابی محصولات کی منظوری دے دی ہے، جن میں ہوائی جہاز اور گاڑیاں شامل ہیں، اور یہ 7 اگست سے مرحلہ وار نافذ ہوں گے۔
برسلز امریکی خدمات کی ایک فہرست بھی تیار کر رہا ہے جنہیں ممکنہ طور پر ٹیکس کا ہدف بنایا جا سکتا ہے۔
عوامی مقبولیت میں کمی
ٹرمپ نے دنیا کے ساتھ امریکی تجارت کو ازسر نو ترتیب دینے کی مہم شروع کر رکھی ہے، اور انہوں نے دھمکی دی ہے کہ جو ممالک یکم اگست تک واشنگٹن کے ساتھ معاہدہ نہیں کرتے، انہیں سخت محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے اتوار کو کہا کہ یکم اگست کی ڈیڈ لائن حتمی ہے اور ’ کوئی توسیع یا مزید مہلت نہیں دی جائے گی۔’
تاہم، حالیہ گیلپ سروے کے مطابق، امریکی عوام وائٹ ہاؤس کی حکمت عملی سے مطمئن نہیں ہیں، اور ٹرمپ کی مقبولیت 37 فیصد تک گر گئی ہے، جو جنوری کے مقابلے میں 10 پوائنٹس کم ہے۔
ٹرمپ نے ’ 90 دن میں 90 معاہدوں’ کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب تک ان کی انتظامیہ نے صرف پانچ معاہدوں کا اعلان کیا ہے، جن میں برطانیہ، جاپان اور فلپائن سے کیے گئے معاہدے شامل ہیں۔