شمال مشرقی کانگو میں اے ڈی ایف کے باغیوں کا چرچ پر حملہ، 35 سے زائد افراد ہلاک
شمال مشرقی جمہوریہ کانگو (ڈی آر کانگو) میں اتحادی ڈیموکریٹک فورسز (اے ڈی ایف) کے باغیوں کے حملے میں 35 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے، جس سے علاقے میں کئی ماہ سے جاری نسبتاً سکون کا خاتمہ ہو گیا۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اے ڈی ایف نے اتوری صوبے کے دارالحکومت بونیا کے علاقے کمانڈا کے قصبے میں ایک کیتھولک چرچ پر حملہ کیا جہاں لوگ عبادت کے لیے جمع تھے۔
اے ڈی ایف اصل میں سابقہ یوگینڈا کے باغیوں پر مشتمل ہے، جس نے 2019 میں داعش سے وفاداری کا اعلان کیا تھا۔
اموجا محلے کے بزرگ، دیودونے کاتانابو نے کہا کہ گزشتہ رات تقریباً 9 بجے ہمیں پیرش چرچ کے قریب فائرنگ کی آواز سنائی دی، اب تک ہم نے 35 لاشیں دیکھی ہیں۔
کمانڈا کے ’بلیسڈ انواریت پیرش‘ کے پادری فادر ایمے لوکانا دہیگو نے کہا کہ ہمارے پاس کم از کم 31 مردہ افراد کی شناخت ہو چکی ہے جو یوکریسٹک کروسیڈ تحریک کے رکن تھے، 6 شدید زخمی ہیں، کچھ نوجوانوں کو اغوا کر لیا گیا ہے، ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے، قصبے میں مزید 7 لاشیں بھی ملی ہیں۔
مقامی این جی او کنونشن فار دی ریسپیکٹ آف ہیومن رائٹس کے کوآرڈینیٹر، کرسٹوف مونیاندیرو نے بھی حملے کو اے ڈی ایف باغیوں سے منسوب کرتے ہوئے ہلاکتوں کی عبوری تعداد 38 بتائی۔
اتوری میں فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جولز نونگو نے ہلاکتوں کی تعداد پر تبصرہ نہیں کیا لیکن ’اے ایف پی‘ کو حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’دشمن کی شناخت اے ڈی ایف کے جنگجوؤں میں سے کیے جانے کا یقین ہے۔
یہ خونریزی یوگینڈا کی سرحد کے قریب اتوری کے علاقے میں کئی ماہ کے امن کے بعد ہوئی ہے۔
اے ڈی ایف کا آخری بڑا حملہ فروری میں ہوا تھا جب مامباسا علاقے میں 23 افراد مارے گئے تھے۔
ایرومو علاقے کا شہر کمانڈا ایک تجارتی مرکز ہے جو 3 دیگر صوبوں تشوپو، شمالی کیوو اور منییما کو آپس میں جوڑتا ہے۔
اے ڈی ایف نے ہزاروں عام شہریوں کو ہلاک کیا ہے اور شمال مشرقی ڈی آر کانگو میں لوٹ مار اور قتل و غارت گری میں اضافہ کیا ہے، حالانکہ اس علاقے میں یوگینڈا اور کانگو کی فوجیں تعینات ہیں۔