پاکستان

قصور: بچی کے ساتھ نازیبا حرکات کرنے والا ملزم گرفتار

ملزم کو دھنپت روڈ پر فائرنگ کے تبادلے کے بعد پکڑا گیا، ڈی پی او قصور، کمسن بچی کے ساتھ نازیبا حرکات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

پنجاب کے ضلع قصور میں ایک بچی کے ساتھ نازیبا حرکات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا۔

قصور کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) محمد عیسیٰ خان کے مطابق ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ ملزم نے تین روز قبل شاہ عنایت کالونی میں گلی میں کھیلتی ہوئی ایک کمسن بچی کے ساتھ نازیبا حرکات کی تھیں۔’

ڈی پی او محمد عیسیٰ خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) آصف جاوید کو ہدایت کی تھی کہ 24 گھنٹوں کے اندر ملزم کو گرفتار کیا جائے۔

پولیس کے مطابق ملزم کو دھنپت روڈ پر اس وقت پکڑا گیا، جب وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے پستول نکال کر فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا، فائرنگ کے تبادلے میں وہ زخمی ہوا اور پولیس نے اسے گرفتار کر کے قصور ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کردیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ’ وزیر اعلیٰ پنجاب کے وژن کے مطابق خواتین اور معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔’

سول سوسائٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ملک بھر سے بچوں کے ساتھ زیادتی کے 3364 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

رپورٹ ’ کروئل نمبرز 2024’ (Cruel Numbers 2024) ’ ساحل’ نامی تنظیم کی جانب سے تیار کی گئی، جس کے لیے ملک بھر کے 81 قومی و علاقائی اخبارات سے اعداد و شمار اکٹھے کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ’ اس رپورٹ کا مقصد بچوں (18 سال کی عمر تک) کے خلاف جنسی زیادتی، اغواء، گمشدگی، اور چائلڈ میرج جیسے واقعات سے متعلق اعداد و شمار کو پیش کرنا ہے۔’

جنوری 2018 میں پولیس نے چھ سالہ زینب امین کی لاش ، لاپتا ہونے کے پانچ دن بعد قصور میں کوڑے کے ڈھیر سے برآمد کی تھی، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا۔

اس واقعے سے ملک بھر میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی جس کے بعد حکومت زینب کے ساتھ زیادتی اور اسے قتل کرنے والے مجرم کو پکڑنے کے لیے فوری کارروائی کرنے پر مجبور ہوئی تھی۔

ملزم عمران علی کو زیادتی اور قتل کے جرم میں مجرم قرار دیا گیا اور سزائے موت سنائی گئی تھی، اسے 17 اکتوبر 2018 کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

اس ہولناک جرم کے خلاف قصور میں شدید احتجاج اور ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، جن میں دو افراد جان سے گئے تھے، جبکہ #JusticeForZainab ایک قومی آواز بن گئی تھی جو بچوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ بن گئی۔

زینب کیس کے دو سال بعد، قومی اسمبلی نے زینب الرٹ، ریسپانس اینڈ ریکوری بل 2019 منظور کیا تھا، جس کا مقصد بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات کی فوری تفتیش اور ملزمان کو جلد سزا دینا ہے۔