پاکستان

ملتان: کمسن بچی کے ساتھ نازیبا حرکت کرنے والا ملزم زخمی حالت میں گرفتار

بچی کے ساتھ نازیبا حرکت اور اسے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کرنے والے شخص کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا، پولیس

ملتان میں کمسن بچی کے ساتھ نازیبا حرکت کرنے والے ملزم کو پولیس نے زخمی حالت میں گرفتار کرلیا، چند روز قبل اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

کم سن بچی کے ساتھ نازیبا حرکت کی ویڈیو رواں ہفتے سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی اور اس پر شدید عوامی غصے کا اظہار کیا گیا، ساتھ ہی ملزم کی فوری گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

اس واقعے کی سنگینی اس لیے بھی بڑھ گئی کیونکہ چند روز قبل ہی ضلع قصور میں ایک اور شخص کی ویڈیو وائرل ہونے پر اسے ایک کمسن بچی سے مبینہ طور پر نازیبا حرکت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ملتان کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی جانب سے آج جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ’ بچی کے ساتھ نازیبا حرکت اور اسے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کرنے والے شخص کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔’

بیان کے مطابق، یہ واقعہ 15 جولائی کو مصطفیٰ کالونی، راشد آباد کے علاقے میں تھانہ بہاء الدین زکریا کی حدود میں پیش آیا، جہاں ’ ایک نامعلوم شخص نے ایک کمسن بچی سے گلی میں نازیبات حرکت کی کوشش کی اور موقع سے فرار ہو گیا۔’

اس واقعے کا مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 377B (کم عمر بچوں کے ساتھ غیر فطری عمل) کے تحت تھانہ بہاء الدین زکریا میں درج کیا گیا، اور اس کی تفتیش کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی ) کے حوالے کی گئی۔

بیان کے مطابق پولیس کو مخبری کے ذریعے ملزم کی موجودگی کا پتا چلا، جس پر پولیس نے ایک خفیہ مقام پر چھاپہ مارا۔

بیان میں کہا گیا کہ’ ملزم نے گرفتاری سے بچنے کی کوشش میں پولیس ٹیم پر فائرنگ کی اور جلد بازی میں خود کو ہی گولی مار لی،’ بعد ازاں ملزم کو نشتر ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ ملزم کی شناخت کرمنل ریکارڈ آفس کے ذریعے کی گئی، اور تصدیق ہوئی کہ وہی شخص ہے جس نے کمسن بچی جو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی۔’

مزید انکشاف کیا گیا کہ ملزم کا مجرمانہ ریکارڈ پہلے سے موجود تھا اور 2023 میں اپنے بھائی کو قتل کرنے کے مقدمے میں بھی نامزد تھا، جس کا مقدمہ دفعہ 302 (قتل کی سزا) کے تحت تھانہ بہاء الدین زکریا میں درج ہے۔

سول سوسائٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ملک بھر سے بچوں کے ساتھ زیادتی کے 3364 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

رپورٹ ’ کروئل نمبرز 2024’ (Cruel Numbers 2024) ’ ساحل’ نامی تنظیم کی جانب سے تیار کی گئی، جس کے لیے ملک بھر کے 81 قومی و علاقائی اخبارات سے اعداد و شمار اکٹھے کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ’ اس رپورٹ کا مقصد بچوں (18 سال کی عمر تک) کے خلاف جنسی زیادتی، اغواء، گمشدگی، اور چائلڈ میرج جیسے واقعات سے متعلق اعداد و شمار کو پیش کرنا ہے۔’

جنوری 2018 میں پولیس نے 6 سالہ زینب امین کی لاش ، لاپتا ہونے کے پانچ دن بعد قصور میں کوڑے کے ڈھیر سے برآمد کی تھی، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا۔

اس واقعے سے ملک بھر میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی جس کے بعد حکومت زینب کے ساتھ زیادتی اور اسے قتل کرنے والے مجرم کو پکڑنے کے لیے فوری کارروائی کرنے پر مجبور ہوئی تھی۔

ملزم عمران علی کو زیادتی اور قتل کے جرم میں مجرم قرار دیا گیا اور سزائے موت سنائی گئی تھی، اسے 17 اکتوبر 2018 کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

اس ہولناک جرم کے خلاف قصور میں شدید احتجاج اور ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، جن میں دو افراد جان سے گئے تھے، جبکہ #JusticeForZainab ایک قومی آواز بن گئی تھی جو بچوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کا مطالبہ بن گئی۔

زینب کیس کے دو سال بعد، قومی اسمبلی نے زینب الرٹ، ریسپانس اینڈ ریکوری بل 2019 منظور کیا تھا، جس کا مقصد بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات کی فوری تفتیش اور ملزمان کو جلد سزا دینا ہے۔