لائف اسٹائل

مہنگائی ناقابلِ برداشت ہو چکی، بجلی کے زائد بل سے کسی کو بھی دل کا دورہ پڑ سکتا ہے، نبیل ظفر

والدین جیسے خوبصورت رشتے جب انسان کی زندگی میں موجود ہوتے ہیں تو اکثر ان کی قدر نہیں کی جاتی، لیکن جب یہ رشتے رخصت ہو جاتے ہیں تو ان کی اہمیت اور کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے، اداکار

اداکار، ہدایتکار و پروڈیوسر نبیل ظفر نے مہنگائی اور بڑھتے ہوئے بجلی کے بلوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے اور بجلی کے زائد بل کسی کو بھی دل کا دورہ دے سکتے ہیں۔

نبیل ظفر نے حال ہی میں ’سنو ٹی وی‘ کے پروگرام ’سنو تو سہی‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر گفتگو کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے والدین کی کمی کو اپنی زندگی میں بہت زیادہ محسوس کرتے ہیں، چونکہ والد کا انتقال ان کی نوجوانی میں ہی ہو گیا تھا، اس لیے وہ اپنی والدہ کے بہت زیادہ قریب تھے اور ان کی ہر بات مانتے تھے۔

اداکار کے مطابق وہ اکثر لوگوں کو کہتے ہیں کہ یہ دونوں رشتے جب زندگی میں انسان کے پاس ہوتے ہیں تو انہیں ان رشتوں کی قدر نہیں ہوتی اور جب یہ رشتے زندگی سے رخصت ہو جاتے ہیں تو ان کی قدر و اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ والد کے انتقال سے قبل وہ جب بھی کسی کے والد یا والدہ کی وفات کی خبر سنتے تھے تو ان کے منہ سے یہی نکلتا تھا کہ ’بہت دکھ ہوا‘، لیکن انہیں ان الفاظ کا درد اس وقت محسوس ہوا جب ان کے اپنے والد اس دنیا سے رخصت ہو گئے، اس دن انہیں یہ احساس ہوا کہ یہ سننا کتنا تکلیف دہ ہے کہ ’بہت دکھ ہوا‘، کیونکہ یہ جملہ سن کر ہی کسی کا بھی دل غم سے پھٹ جاتا ہے۔

نبیل ظفر نے یہ بھی کہا کہ ملک میں مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اب وہ اکثر اپنے چھوٹے بھائی سے کہتے ہیں کہ لگتا ہے ان کے اندر ابا کی روح آ گئی ہے، کیونکہ وہ جب بھی کوئی اضافی لائٹ یا پنکھا کھلا دیکھتے ہیں تو فوراً یہی کہتے ہیں کہ اوہ بھائی، اسے بند کرو، بل بہت آئے گا۔

اداکار کے مطابق اب وہ جب بھی گھر میں کوئی فالتو لائٹ کھلی دیکھتے ہیں تو فوراً ان کے منہ سے یہی نکلتا ہے کہ جب کوئی یہاں پر نہیں بیٹھا تو یہ پنکھا کیوں کھلا ہے، بل بہت آئے گا بھائی۔

نبیل ظفر نے کہا کہ بجلی کے بل کچھ عرصے سے اس قدر زیادہ آرہے ہیں کہ انہیں دیکھ کر کسی کو بھی دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے زائد بلوں سے پریشان ہو کر انہوں نے گھر میں سولر لگوا لیا ہے اور جب کبھی کراچی میں بادل ہوتے ہیں تو ان کا بس نہیں چلتا کہ وہ سولر اٹھا کر حیدرآباد لے جائیں۔

اداکار نے بتایا کہ پچھلے دنوں کراچی میں بہت زیادہ بادل تھے، جس پر وہ دل ہی دل میں بادلوں سے مخاطب ہو کر یہی کہہ رہے تھے کہ بھائی یا تو برس پڑو یا پھر کراچی سے چلے جاؤ، تمہاری وجہ سے گھر کا سولر نہیں چل پا رہا۔

درفشاں سلیم نے بلال عباس سے خفیہ نکاح کی خبروں پر خاموشی توڑ دی

ڈراما ’پرورش‘ میں بھائی بہن کے جذباتی منظر پر اعتراض، ہدایتکار کا مؤقف سامنے آگیا

کاسٹنگ کاؤچ کا سامنا کیا، متعلقہ ہدایتکار آج بھی انڈسٹری میں سرگرم ہے، ژالے سرحدی