دنیا

ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ’ آنے والے’ دنوں میں ملاقات طے، مقام کا تعین بھی ہوگیا، روس

جون 2021 میں جنیوا میں جوبائیڈن کی پیوٹن سے ملاقات کے بعد یہ امریکی اور روسی صدور کے درمیان پہلا براہ راست سربراہی اجلاس ہو گا

روس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ایک سربراہی اجلاس ’ آنے والے دنوں’ میں طے پا گیا ہے، اور دونوں فریقین نے ’ اصولی طور پر’ اجلاس کے مقام پر بھی اتفاق کر لیا۔

عالمی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جون 2021 میں جنیوا میں اُس وقت کے امریکی صدر جوبائیڈن کی ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے بعد یہ اجلاس دونوں ممالک کے صدور کے درمیان پہلا براہ راست سربراہی اجلاس ہو گا، اور یہ ایسے وقت میں ہوگا جب ٹرمپ یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے خاتمے کے لیے ثالثی کی کوشش کر رہے ہیں۔

ماسکو اور کیف کے درمیان براہ راست مذاکرات کے تین دور کسی جنگ بندی پر پیش رفت نہ لا سکے اور دونوں فریقین کے مطالبات اس قدر مختلف ہیں کہ تین سال سے زائد عرصے پر محیط جنگ کے خاتمے کا کوئی فوری امکان نظر نہیں آتا۔

ٹرمپ نے بدھ کو کہا کہ وہ ’ بہت جلد’ پیوٹن سے براہ راست ملاقات کریں گے۔

کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف نے جمعرات کو روسی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں کو بتایا کہ’ امریکی فریق کی تجویز پر، اصولی طور پر ایک دو طرفہ سربراہی اجلاس کے انعقاد پر اتفاق ہو گیا ہے۔’

یوری اوشاکوف نے کہا کہ ’ہم اب اپنے امریکی ساتھیوں کے ساتھ مل کر تفصیلات پر کام شروع کر رہے ہیں۔

کریملن نے کہا کہ ایک مقام پر اصولی طور پر اتفاق ہو چکا ہے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اجلاس کہاں ہو گا۔

زیلنسکی کی ملاقات کی اپیل

فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر فوجی حملے کے بعد سے ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

روسی بمباری نے لاکھوں افراد کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا ہے اور مشرقی و جنوبی یوکرین کے بڑے حصے کو تباہ کر دیا ہے۔

پیوٹن نے امریکا، یورپ اور کیف کی جانب سے جنگ بندی کے کئی مطالبات مسترد کیے ہیں۔

استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں، روسی مذاکرات کاروں نے یوکرین سے سخت شرائط کا مطالبہ کیا، جن میں ان علاقوں سے دستبرداری شامل ہے جن پر ابھی کیف کا کنٹرول ہے اور مغربی فوجی امداد کو ترک کرنا شامل ہے۔

ماسکو نے بارہا صدر زیلنسکی کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھائے اور کسی ممکنہ امن معاہدے سے پہلے دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کو خارج از امکان قرار دیا۔

آنے والے سربراہی اجلاس کے اعلان سے ایک روز قبل امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ماسکو میں پیوٹن سے ملاقات کی تھی۔

کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف نے کہا کہ اسٹیو وٹکوف نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ایک سہ فریقی اجلاس کی تجویز پیش کی تھی لیکن روس کی جانب سے اس پر کوئی ردعمل نہیں آیا۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے آج ایک بار پھر پیوٹن سے ملاقات کی اپیل کی ہے، ان کے بقول یہی ایک راستہ ہے جس سے امن کی جانب حقیقی پیشرفت ممکن ہے۔

زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ’ ہم نے یوکرین میں بارہا کہا ہے کہ حقیقی حل تلاش کرنا صرف رہنماؤں کی سطح پر مؤثر ہو سکتا ہے۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ’ ایسے فارمیٹ کے لیے وقت کا تعین اور حل طلب معاملات کی وضاحت ضروری ہے۔’