ٹرمپ انتظامیہ نے ملکی یونیورسٹیوں کے گرد شکنجہ مزید کسنے کی تیاری کرلی
ٹرمپ انتظامیہ نے ملکی یونیورسٹیوں کے گرد شکنجہ مزید کسنے کی تیاری کرلی، جلد ہی یونیورسٹیوں کو داخلوں سے متعلق ڈیٹا فراہم کرنا ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسا حکم نامہ جاری کرنے والے ہیں جس کے تحت یونیورسٹیوں کو داخلوں سے متعلق ڈیٹا فراہم کرنا ہوگا تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ وہ ’افرمیٹو ایکشن‘ (Affirmative Action) کی پالیسیوں میں ملوث نہیں ہیں، جیساکہ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں بتایا۔
تاہم اپنی ایکس پوسٹ میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے اس حکم کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں، جیسے کہ اگر یونیورسٹیاں تعاون نہ کریں تو انہیں کیا نتائج بھگتنا ہوں گے۔
ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز سے ہی ان کی انتظامیہ نے یونیورسٹیوں میں ’ افرمیٹو ایکشن’ پالیسیوں کو ختم کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں، اس سلسلے میں درجنوں تحقیقات کا آغاز کیا گیا اور ان اسکولوں کو فنڈنگ بند کرنے کی دھمکیاں دی گئیں جو تنوع، مساوات اور شمولیت جیسے پروگراموں کو فروغ دیتے ہیں۔
ٹرمپ نے خاص طور پر ہارورڈ یونیورسٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جسے وہ ’ مذاق’ قرار دیتے ہیں جو ’ نفرت اور بیوقوفی’ سکھاتی ہے، اور یہاں تک کہ انہوں نے اس کا حکومتی فنڈ بھی منجمد کر دیا۔
مئی میں، ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ سے غیر ملکی طلبہ کو داخلہ دینے کا اختیار واپس لے لیا تھا، جو یونیورسٹی کے سالانہ داخلوں کا ایک چوتھائی سے زائد حصہ ہوتے ہیں۔
اگرچہ ایک جج نے اس فیصلے کو روک دیا تھا، لیکن امریکی صدر نے اپنے اقدام کا دفاع کیا۔
انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ ٹروتھ سوشل’ پر لکھا تھا کہ’ ہارورڈ یہ کیوں نہیں بتا رہی کہ اس کے تقریباً 31 فیصد طلبہ غیر ملکی ہیں، اور یہ ممالک ، جن میں سے کچھ امریکا کے دوست بھی نہیں، اپنے طلبہ کی تعلیم کے لیے کچھ بھی ادا نہیں کرتے، اور نہ ہی ایسا کرنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں۔’
انہوں نے مزید کہا تھاکہ’ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ یہ غیر ملکی طلبہ کون ہیں، اور یہ ایک معقول مطالبہ ہے کیونکہ ہم ہارورڈ کو اربوں ڈالر فراہم کرتے ہیں، لیکن ہارورڈ بالکل بھی شفاف نہیں ہے۔’