ناساکے خلانورد عالمی خلائی اسٹیشن سے 5 ماہ طویل مشن کے بعد واپس پہنچ گئے
ناسا کے 4 خلا نورد عالمی خلائی اسٹیشن سے پانچ ماہ طویل مشن پورا کرکے زمین پر واپس پہنچ گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق چار بین الاقوامی خلا بازوں کا ایک گروپ ہفتہ کو تقریباً پانچ ماہ کے بعد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر گزارنے کے بعد کامیابی سے زمین پر واپس لوٹ آیا۔
یہ خلائی جہاز کیلیفورنیا کے ساحل کے قریب صبح 8:44 پر اترا، جس میں امریکی خلا باز این میک کلین اور نیکول ایئرز، جاپان کے تاکویا اونیشی اور روسی کاسموناؤٹ کیریل پسکوف سوار تھے، ۔
ان کی واپسی ناسا کے کمرشل کریو پروگرام کے تحت اسپیس اسٹیشن کے 10ویں عملے کے مشن کے اختتام کی علامت ہے، اس پروگرام کا مقصد خلائی شٹل دور کی جگہ لینے کے لیے نجی صنعت کے ساتھ شراکت داری کرنا تھا۔
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی ڈریگن کیپسول نے جمعہ کو 2215 جی ایم ٹی (3:15 صبح پی کے ٹی) پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے علیحدہ ہو کر اپنی واپسی کا آغاز کیا۔
کیپسول کا زمین کی طرف 17 گھنٹے طویل سفر جب دوبارہ فضائی ماحول میں داخل ہوا تو اس کی رفتار سست پڑ گئی، اور پھر بڑی پیراشوٹوں کے کھلنے سے مزید رفتار کم کی گئی۔
خلا بازوں کو کئی مہینوں کے بعد پہلی بار زمین کی ہوا میں سانس لینے کا موقع ملا۔
خلا بازوں کی ٹیم، جسے ’کرو-10‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، نے خلائی اسٹیشن پر اپنے قیام کے دوران متعدد سائنسی تجربات کیے، جن میں پودوں کی نشونما اور خلا میں کشش ثقل کے اثرات پر سیلز کے ردعمل کا مطالعہ شامل تھا۔
واضح رہے کہ مارچ میں خلا میں روانہ ہونے کے بعد، اس مشن کے دوران دو امریکی خلا بازوں کو نو ماہ تک اسپیس اسٹیشن پر غیر متوقع طور پر پھنس جانے کے بعد واپس زمین پر لایا گیا تھا۔