پاکستانی اور سعودی جامعات نے عمودی اڑان بھرنے اور لینڈ کرنے والا سرویلینس ڈرون تیار کرلیا
پاکستان کی 2 اور سعودی عرب کی ایک جامعہ نے علاقائی ڈرون ٹیکنالوجی کے لیے ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھنے والے کارنامے میں مشترکہ طور پر ایک ہائبرڈ آٹو پائلٹ ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لینڈنگ (وی ٹی او ایل) ڈرون کو ڈیزائن اور تیار کرنے کے بعد کامیابی سے اس کا تجربہ کرلیا ہے، یہ ڈرون نگرانی کے مقاصد کے لیے استعمال ہوگا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کے اے یو یس ٹی)، سعودی نیشنل ٹیکسٹائل عربیہ یونیورسٹی فیصل آباد، اور پاک فاخ ہوخ شولے آسٹریا انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (پی اے ایف آئی اے ایس ٹی) ہری پور کے باہمی اشتراک سے مکمل ہوا۔
اس میں پاکستان کی نامور جامعات سے انجینئرز نے بھی حصہ لیا، جن میں حسن افتخار (ٹیم لیڈر، نیشنل یونیورسٹی / نیشنل سینٹر آف کمپوزٹ میٹریلز، گریجویٹ گیکی)، ڈاکٹر نعیم اللہ خان (ڈپٹی ڈائریکٹر، کے اے یو ایس ٹی ٹیکسٹائل اکیڈمی / گریجویٹ گیکی)، ڈاکٹر سہیل ملک (ہیڈ آف مکینیکل ڈیپارٹمنٹ، پی اے ایف آئی اے ایس ٹی)، ایوب اصغر (ڈائریکٹر ایڈوانسڈ ٹیکسٹائل ریسرچ سینٹر، این ٹی یو)، صنم خان (پراجیکٹ انجینئر)، اور فرحان علی شامی (گریجویٹ ایئر یونیورسٹی) شامل ہیں۔
ٹیم لیڈ حسن افتخار نے ہفتے کو اعلان کیا کہ ڈرون کی پہلی پرواز کامیابی سے مکمل ہو گئی ہے، جو جدید یو اے وی سسٹمز کی تیاری میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے میں ہائبرڈ آٹو پائلٹ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، جو عمودی ٹیک آف اور لینڈنگ سے فکسڈ وِنگ فلائٹ میں باآسانی منتقلی کو ممکن بناتی ہے، اس طرح یہ طویل فاصلے کی نگرانی کے لیے موزوں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم اس کامیابی کو ایک مشترکہ کاروباری منصوبے میں بدلنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے تحت ہلکے وزن کے کمپوزٹ میٹریل سے ڈرون تیار کیے جائیں گے، پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا اور سعودی عرب کے لیے جدید نگرانی کے ڈرون حل متعارف کرائے جائیں گے، جو سیکیورٹی، ماحولیاتی نگرانی، قدرتی آفات کے انتظام اور تجارتی شعبوں میں استعمال ہوں گے۔
افتخار نے بتایا کہ یہ ایک الیکٹرانک ڈرون ہے جو مسلسل ایک گھنٹہ پرواز کر سکتا ہے، اور اگر بھاری بیٹری لگائی جائے تو یہ تین گھنٹے سے زائد تک پرواز کر سکتا ہے۔ اس کے زیادہ تر پرزے مقامی طور پر تیار کیے گئے ہیں جبکہ کچھ چین سے درآمد کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو مزید بڑھایا جائے گا تاکہ اس میں اے آئی پر مبنی فیصلہ سازی اور سولر پاور سے معاونت یافتہ پرواز جیسی خصوصیات شامل کی جا سکیں۔
ان کے مطابق دنیا بھر میں ڈرون ٹیکنالوجی کافی ترقی یافتہ اور مہنگی ہے، مگر ہمارا مقصد کم لاگت اور سستی ٹیکنالوجی تیار کرنا ہے،
انہوں نے کہا کہ یہ ایجاد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کا نیا باب ہے، جو انجینئرنگ مہارت اور عملی تحقیق کو یکجا کر کے خطے کی موجودگی کو عالمی یو اے وی صنعت میں مضبوط کرے گا۔