لائف اسٹائل

نعمان اعجاز کا جشنِ آزادی اور نوجوان نسل کی بڑھتی ہوئی مشکلات پر تلخ اظہار خیال

جن بچوں کی آنکھوں میں کبھی پاکستان کے لیے خواب ہوتے تھے آج ان میں صرف مایوسی نظر آتی ہے، سینئر اداکار

سینئر اداکار نعمان اعجاز نے یومِ آزادی کی مناسبت سے نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی مشکلات پر گہرا اور تلخ اظہار خیال کیا ہے۔

پاکستان کے 78 ویں یوم آزادی میں اب صرف چند ہی روز باقی رہ گئے ہیں، یہ ایسا موقع ہوتا ہے جب ملک کی مختلف جگہوں پر تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے اور ننھے منھے بچے سفید اور ہرے رنگ کے کپڑوں میں ملبوس ہوکر اس دن کو جوش و ولولے سے مناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

لیکن ایک تلخ حقیقت بھی ہے کہ ملک کے بچوں میں تو یہ جوش و ولولہ نظر آتا ہے، لیکن ملک کے اکثروبیشتر نوجوان مایوس اور پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، معاشی عدم استحکام اور کم تنخواہوں کے باعث رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں تقریباً ساڑھے تین لاکھ پاکستانی افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔

حال ہی میں نعمان اعجاز نے اس موضوع پر انسٹاگرام پر ایک اہم پیغام شیئر کیا۔

اداکار نے لکھا کہ جو بچے کبھی 14 اگست کو سبز ہلالی پرچم، جھنڈیاں اور روشنیاں لگاتے تھے، ان کی آنکھوں میں پاکستان کے لیے خواب ہوتے تھے، ان کی آنکھوں میں ایک روشن مستقبل، ایک خوددار قوم اور ایک مضبوط وطن کا خواب ہوتا تھا، مگر وقت کے ساتھ جب وہ بچے بڑے ہوئے تو ان کے خوابوں کی جگہ مایوسی، ناانصافی، کرپشن، غربت اور عدم تحفظ نے لے لی۔

اداکار نے مزید لکھا کہ تعلیمی نظام میں قابلیت دب گئی، میرٹ کا جنازہ نکلا اور روزگار صرف سفارش والوں کے لیے مخصوص ہو گیا۔

نعمان اعجاز نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں کو ریاست نے نہ عزت دی نہ سہارا دیا، اب وہی نسل جو وطن سے محبت کی مثال تھی آج پاسپورٹ اور ویزا کے لیے لائنوں میں کھڑی ہے تاکہ کسی اور ملک میں وہ زندگی گزار سکے جو اس نے کبھی پاکستان میں چاہی تھی، یہ صرف ہجرت نہیں بلکہ خوابوں کا جنازہ ہے، ایک ایسا خواب جو ہم نے خود اپنے ہاتھوں سے دفن کر دیا ہے۔

فواد خان کی فلم ’ابیر گُلال‘ نئے نام سے جلد ریلیز ہوگی، بھارتی میڈیا کا دعویٰ

شادی کے اگلے دن سعود نے دھوکے کا شکوہ کیوں کیا؟ جویریہ سعود نے بتا دیا

اسلام میں چار شادیوں کی اجازت مردوں کو مزے کے لیے نہیں دی گئی، حبا علی خان