دنیا

اسپین اور 8 یورپی ممالک کی اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی مذمت

غزہ شہر پر قبضے اور فوجی کارروائی کا منصوبہ دو ریاستی حل کے نفاذ میں ایک بڑی رکاوٹ بنے گا جو کہ جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کی واحد راہ ہے، وزرائے خارجہ کا مشترکہ بیان

اسپین اور 8 یورپی ممالک نے اتوار کو اسرائیل کے اس منصوبے کی مذمت کی ہے جس کے تحت غزہ شہر پر قبضہ کیا جانا ہے، ان ممالک نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے بڑی تعداد میں شہری ہلاک ہوں گے اور تقریباً 10 لاکھ مزید فلسطینی اپنے گھروں سے بے دخل ہو جائیں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی سلامتی کابینہ پہلے ہی غزہ شہر پر قبضے کے لیے بڑے آپریشن کی منظوری دے چکی ہے، جس پر ملک کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 8 ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ’ یہ فیصلہ صرف انسانی بحران کو مزید سنگین کرے گا اور باقی قیدیوں کی جانوں کو مزید خطرے میں ڈال دے گا’۔

اسپین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس آپریشن کے نتیجے میں ناقابلِ قبول حد تک جانی نقصان اور تقریباً 10 لاکھ فلسطینی شہریوں کی جبری بے دخلی ہو سکتی ہے‘۔

مزید کہا گیا کہ ’غزہ شہر پر قبضے اور فوجی کارروائی کا منصوبہ دو ریاستی حل کے نفاذ میں ایک بڑی رکاوٹ بنے گا جو کہ جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کی واحد راہ ہے‘۔

اس بیان پر اسپین کے علاوہ ناروے، پرتگال، آئس لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، مالٹا اور سلووینیا کے وزرائے خارجہ نے بھی دستخط کیے ہیں۔

بین الاقوامی طاقتیں، جن میں اسرائیل کے کچھ اتحادی بھی شامل ہیں، ایک ایسے مذاکراتی جنگ بندی کے لیے زور دے رہی ہیں جس سے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی بحران میں کمی لانے میں مدد مل سکے۔

نیتن یاہو شدید تنقید اور اسرائیلی فوجی قیادت میں اختلافات کی افواہوں کے باوجود غزہ شہر پر قبضے کے فیصلے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔