دنیا

وزیرخارجہ اسحٰق ڈار 23 اگست کو بنگلہ دیش کے دورے پر روانہ ہوں گے

یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب پاکستان اور بنگلہ دیش کے دوطرفہ تعلقات میں تیزی سے بہتری اور گرمجوشی دیکھنے میں آ رہی ہے

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار 23 اگست کو بنگلہ دیش کے دورے پر روانہ ہوں گے، ان کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب پاکستان اور بنگلہ دیش کے دوطرفہ تعلقات میں تیزی سے بہتری اور گرمجوشی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

پاکستان اور بنگلہ دیش کبھی ایک ہی ملک تھے لیکن ایک خونریز خانہ جنگی کے بعد الگ ہو گئے، جس میں اُس وقت ’ مشرقی پاکستان’ کہلانے والا خطہ الگ ہو کر آزاد ملک بنگلہ دیش بن گیا۔

علیحدگی کے بعد کے برسوں میں بنگلہ دیش کی قیادت، خاص طور پر معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت، بھارت کے کیمپ میں رہی، نئی دہلی کے ساتھ قریبی تعلقات رکھے اور اسلام آباد سے فاصلہ برقرار رکھا۔

تاہم، گزشتہ سال اگست میں ایک عوامی بغاوت کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے اور معزول وزیر اعظم کے اپنے پرانے اتحادی، بھارت فرار ہونے کے بعد سے دونوں دارالحکومتوں کے تعلقات میں برف پگھلنا شروع ہوئی، اور تجارت سمیت دوطرفہ تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی۔

اسحٰق ڈار کو پہلے اپریل میں بنگلہ دیش کا دورہ کرنا تھا۔ آج (منگل) کو ڈان نیوز کی جانب سے 23 اگست کو بنگلہ دیش کے دورے سے متعلق سوال پر انہوں نے تصدیق کی: ’ جی ہاں’ ۔

بنگلہ دیش کی سرکردہ خبر رساں ایجنسی ’ ڈھاکا ٹریبیون ’ نے بھی گزشتہ ہفتے یہی خبر دی تھی اور کہا تھا کہ اسحٰق ڈار 23 اگست کو پہنچیں گے تاکہ ’ بنگلہ دیش کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔’

رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ اسحٰق ڈار 24 اگست کو بنگلہ دیش کے مشیر برائے امورِ خارجہ محمد توحید حسین سے ملاقات کریں گے، اس کے علاوہ دیگر مصروفیات بھی ہوں گی۔

گزشتہ ماہ، پاکستان اور بنگلہ دیش نے ایک دوسرے کے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کو بغیر ویزا داخلے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ معاہدہ، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک پیش رفت ہے، وزیر داخلہ محسن نقوی اور بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ جہانگیر عالم چوہدری کے درمیان ملاقات کے دوران طے پایا۔

سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے اپریل میں 15 سال کے وقفے کے بعد بنگلہ دیش کے ساتھ دفتر خارجہ کی مشاورت کے لیے ڈھاکا کا دورہ کیا تھا۔

مارچ میں وزیر اعظم شہباز شریف نے بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس سے ٹیلی فونک گفتگو کی تھی ، جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا تھا۔

فروری میں، دونوں ممالک نے کئی دہائیوں کی کشیدہ تعلقات کے بعد براہِ راست حکومت سے حکومت تک تجارت کا آغاز کیا اور 50 ہزار ٹن چاول درآمد کیا تھا۔

جنوری میں، پاکستان اور بنگلہ دیش کی افواج نے اس بات پر زور دیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ’ پائیدار شراکت داری’ کو ’ بیرونی اثرات کے خلاف مضبوط’ رہنا چاہیے۔

نومبر 2024 میں دونوں ممالک کے درمیان اس وقت براہ راست تجارت دوبارہ شروع ہوئی جب ایک کنٹینر شپ کراچی سے چٹگام روانہ ہوا، یہ کئی دہائیوں بعد پہلا کارگو جہاز تھا جو دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست روانہ ہوا۔

جیسا کہ پہلے ذکر ہوا، گزشتہ سال اگست میں حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، تعلقات میں بہتری اور تجارت میں اضافہ دیکھا گیا۔

دسمبر میں قاہرہ میں ترقی پذیر ممالک کی تنظیم ڈی-8 کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز سے ملاقات کے دوران، محمد یونس نے 1971 میں ڈھاکا کی اسلام آباد سے علیحدگی سے متعلق باقی ماندہ مسائل کو حل کرنے کی خواہش ظاہر کی۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، یونس نے وزیر اعظم شہباز کو بتایا کہ’ یہ مسائل بار بار آتے رہے ہیں۔ آئیے ان مسائل کو حل کر لیں تاکہ ہم آگے بڑھ سکیں۔’