دنیا

ٹرمپ کی بڑی کامیابی: عدالت نے غیر ملکی امدادی ادائیگیوں کی معطلی کے خلاف حکم امتناع خارج کردیا

وفاقی اپیل کورٹ نے اس حکم امتناع کو ختم کر دیا جس کے تحت امریکی محکمہ خارجہ کو غیر ملکی امداد کی ادائیگیاں جاری رکھنے کا پابند بنایا گیا تھا

امریکا کی وفاقی اپیل کورٹ نے اس حکم امتناع کو ختم کر دیا، جس کے تحت امریکی محکمہ خارجہ کو غیر ملکی امداد کی ادائیگیاں جاری رکھنے کا پابند بنایا گیا تھا، عدالتی فیصلے کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ آف کولمبیا سرکٹ کی امریکی اپیل کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 2-1 کی اکثریت سے دیے گئے فیصلے میں کہا کہ ماتحت عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو کانگریس کی طرف سے پہلے سے منظور شدہ غیر ملکی امداد کی ادائیگیاں بحال کرنے کا حکم دے کر غلطی کی تھی۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے 20 جنوری کو دوسری مدت کے لیے وائٹ ہاؤس میں بطور صدر حلف اٹھانے کےبعد تمام غیر ملکی امداد پر 90 دن کی عارضی پابندی عائد کر دی تھی، ان کے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد امریکی غیر ملکی امداد کے مرکزی ادارے یو ایس ایڈکو کمزور کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے، جن میں بیشتر عملے کو چھٹی پر بھیجنا اور اس آزاد ادارے کو محکمہ خارجہ کے ماتحت کرنے کے امکانات پر غور شامل تھا۔

دو غیر منافع بخش تنظیموں، ایڈز ویکسین ایڈووکیسی کولیشن اور جرنلزم ڈیولپمنٹ نیٹ ورک، جو وفاقی فنڈنگ حاصل کرتی ہیں، نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا کہ ٹرمپ کا امداد معطل کرنے کا اقدام غیر قانونی ہے۔

امریکی ڈسٹرکٹ جج امیر علی، جو سابق صدر جو بائیڈن کے نامزد کردہ ہیں، نے ٹرمپ انتظامیہ کو دنیا بھر میں اپنے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کو تقریباً 2 ارب ڈالر کی بقایا امداد ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

دو ججوں کی اکثریتی رائے لکھتے ہوئے، سرکٹ جج کیرن ہینڈرسن نے کہا کہ غیر منافع بخش گروپ ’ اپنے دعووں میں قانونی جواز سے محروم ہیں’ اور اس لیے حکم امتناع کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہے۔

کیرن ہینڈرسن، جو ریگن انتظامیہ کے دوران نامزد ہوئی تھیں، نے کہا کہ عدالت اس سوال پر بات نہیں کر رہی کہ آیا ٹرمپ کی غیر ملکی امداد کی معطلی امریکی آئین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس نے کانگریس کے اخراجات کے اختیار میں مداخلت کی۔

کیرن ہینڈرسن کی رائے سے سرکٹ جج گریگوری کاٹساس، جو ٹرمپ کے نامزد کردہ ہیں، بھی متفق تھے۔

سرکٹ جج فلورنس پین، جو بائیڈن کی نامزد کردہ ہیں، نے اختلافی رائے میں لکھا کہ ان کے ساتھی جج ٹرمپ انتظامیہ کو وفاقی قانون اور آئین میں درج اختیارات کی علیحدگی کو نظر انداز کرنے کی اجازت دے رہے ہیں۔

فلورنس پین نے لکھا کہ ’ عدالت کی جانب سے ایگزیکٹو کے غیر قانونی رویے میں خاموشی اور سہولت کاری اس احتیاط سے بنائے گئے نظام کو پٹڑی سے اتار دیتی ہے جو طاقت کے توازن اور اختیارات کی تقسیم کو یقینی بناتا ہے، یہ نظام آمریت سے سب سے بڑا تحفظ فراہم کرتا ہے۔’