امریکا: بچوں سمیت درجنوں افراد سے جبری مشقت کرانے کے الزام میں بھارتی خاندان گرفتار
امریکی حکام نے نیبراسکا میں ہوٹلز چلانے والے بھارتی نژاد خاندان کے پانچ افراد کو گرفتار کر لیا، جن پر بچوں سمیت درجنوں افراد سے جبری مشقت کرانے کا الزام ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی وفاقی پراسیکیوٹرز نے نیبراسکا میں ہوٹل چلانے والے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد پر الزام عائد کیا ہے، جنہیں محکمہ انصاف (ڈی او جے) نے غیر قانونی تارکین وطن، بشمول کم از کم 12 سال سے کم عمر کے 10 بچوں کے استحصال پر مبنی بڑے پیمانے پر انسانی اسمگلنگ آپریشن کا حصہ قرار دیا ہے۔
ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے بچوں اور بالغوں دونوں کو دھمکیوں اور جبر کے ذریعے سخت مشقت پر مجبور کیا، جس سے امریکا کی کم اجرت والی سروس انڈسٹریز میں پائے جانے والے کمزور پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا۔
ضلع نیبراسکا کی امریکی اٹارنی سوزن لیہر نے کہا کہ یہ کیس ایک ایسے خاندانی کاروبار کے بارے میں ہے جو انسانی استحصال پر مبنی تھا۔
ملزمان نے مبینہ طور پر کمزور متاثرین، بشمول بچوں کو دھمکیوں اور جبر کے ذریعے معمولی یا بغیر کسی معاوضے کے کام پر مجبور کر کے منافع کمایا۔
پانچوں ملزمان، جن میں کینٹاکمار چوہدری، رشمی اجیت سمانی، امیت پرہلادبھئی چوہدری، امیت بابو بھئی چوہدری اور مہیش کمار چوہدری شامل ہیں، جو کہ مبینہ طور پر ایسے ہوٹلز چلا رہے تھے جہاں غیر قانونی تارکین وطن کو غیر صاف ستھری اور غیر محفوظ حالتوں میں کام پر مجبور کیا جاتا تھا، بعض اوقات وہیں ہوٹلز میں جہاں وہ رہتے بھی تھے۔
رپورٹس کے مطابق متاثرین کو ہفتے کے سات دن طویل اوقات میں معمولی یا بغیر کسی تنخواہ کے کام کرنا پڑتا تھا اور اگر وہ انکار کرتے تو انہیں گرفتاری، ملک بدری اور اہل خانہ کو نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دی جاتی تھیں۔
وفاقی چھاپے
12 اگست کو وفاقی، ریاستی اور مقامی حکام نے نیبراسکا کے ہوٹلز پر سرچ وارنٹ کے تحت چھاپے مارے جن میں اومہا کے امیریک اِن، دی اِن (سابقہ سپر 8)، دی نیو وکٹورین اِن اور بیلویو کا روڈ وے اِن شامل ہیں۔
محکمہ انصاف کے مطابق یہ جائیدادیں جبری مشقت کے ارتکاب کی سازش کے لیے استعمال ہو رہی تھیں اور ملزمان نے غیر قانونی تارکین وطن کو تجارتی فائدے اور ذاتی مالی فائدے کے لیے پناہ دینے کی سازش کی تھی۔
اس دوران کل 27 متاثرین کو بازیاب کرایا گیا، جن میں 12 سال سے کم عمر کے 10 بچے جبری مشقت کے اس منصوبے سے اور اسی مجرمانہ سازش کے 17 بالغ متاثرین شامل ہیں۔
محکمہ انصاف کے عوامی حقوق ڈویژن کی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کرسٹن کلارک نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بچے کو کبھی بھی مشقت پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے معاشرے کے سب سے کمزور افراد کا استحصال کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ہر ممکن طریقہ کار کا استعمال کریں گے۔
نیبراسکا میں یہ گرفتاریاں امریکی حکام کی انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے کی وسیع تر مہم کا حصہ ہیں۔
بھارت کی ٹائر 2 فہرست میں شمولیت
امریکی 2024 ٹریفکنگ اِن پرسنز (ٹی آئی پی) رپورٹ نے بھارت کو ٹائر 2 میں رکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے کم سے کم معیارات پر مکمل طور پر پورا نہیں اترتی لیکن اس ضمن میں نمایاں کوششیں کر رہی ہے۔
رپورٹ میں جبری مشقت، مذہبی و سیاحتی مقامات پر جنسی اسمگلنگ اور بچوں کے استحصال، بشمول چائلڈ سیکس ٹورزم، پر مستقل تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
واشنگٹن میں ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ نیبراسکا کا یہ کیس انسانی اسمگلنگ کی عالمی نوعیت کو اجاگر کرتا ہے۔
بھارتی حکام نے خاص طور پر کم اجرت والے شعبوں میں بیرون ملک بھارتی شہریوں سے متعلق ممکنہ استحصال کے نیٹ ورکس کی تحقیقات کے لیے امریکی اداروں کے ساتھ تعاون بڑھا دیا ہے۔
نیبراسکا کے پانچوں ملزمان کو اب وفاقی الزامات کا سامنا ہے، جن میں سزا کی صورت میں انہیں کئی دہائیوں کی قید ہو سکتی ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیقات بھی جاری ہیں۔