صدر ٹرمپ نے نوبیل انعام کیلئے ناروے کے وزیر خزانہ کو فون کیا، اخبار کا دعویٰ
ناروے کے بزنس ڈیلی ’ڈاگنس نیرنگس لیو‘ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوبیل انعام کے لیے ناروے کے وزیر خزانہ کو فون کیا۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ناروے کے وزیر خزانہ کو ٹیلی فون کرکے نہ صرف تجارتی محصولات پر بات کی بلکہ یہ بھی کہا کہ وہ نوبیل امن انعام حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان، کمبوڈیا اور اسرائیل سمیت کئی ممالک نے امن معاہدے یا جنگ بندی کرانے پر ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا ہے اور ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس اعزاز کے مستحق ہیں، جو اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے چار صدور حاصل کر چکے ہیں۔
اخبار نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’وزیر خزانہ جینز اسٹولٹن برگ اوسلو کی سڑک پر چل رہے تھے کہ اچانک ڈونلڈ ٹرمپ کا فون آیا، وہ نوبیل انعام چاہتے تھے اور محصولات پر بات کرنا چاہتے تھے‘۔
اس حوالے سے جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ فون کا مقصد محصولات اور اقتصادی تعاون پر بات چیت تھا، جو ٹرمپ کی ناروے کے وزیراعظم جوناس اسٹورے سے گفتگو سے پہلے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ’میں اس بات چیت کی مزید تفصیلات میں نہیں جاؤں گا‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کال میں کئی اعلیٰ امریکی حکام بھی شریک تھے، جن میں امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور امریکی تجارتی نمائندہ جیمیسن گریر شامل تھے۔
اس معاملے پر وائٹ ہاؤس اور ناروے کی نوبیل کمیٹی نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، ہر سال سیکڑوں امیدواروں میں سے نوبیل انعام یافتگان کا انتخاب ناروے کی نوبیل کمیٹی کرتی ہے جس کے 5 اراکین ناروے کی پارلیمنٹ، سویڈن کے 19ویں صدی کے صنعتکار الفریڈ نوبیل کی وصیت کے مطابق مقرر کرتی ہے۔
اخبار نے یہ بھی کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹولٹن برگ سے بات چیت کے دوران نوبیل انعام کا ذکر کیا ہو، اسٹولٹن برگ نیٹو فوجی اتحاد کے سابق سیکریٹری جنرل رہ چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے 31 جولائی کو ناروے سے درآمدات پر 15 فیصد محصول عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جو یورپی یونین کے برابر ہے۔
اسٹولٹن برگ نے بدھ کو کہا کہ ناروے اور امریکا اب بھی محصولات کے معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔