دنیا

اقوام متحدہ کا لڑکیوں کی تعلیم کے سلسلے میں طالبان پر دباؤ برقرار رکھنے کا مطالبہ

افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں اور خواتین کیلئے ثانوی اور اعلیٰ تعلیم سختی سے ممنوع ہے، افغان خواتین کی پوری ایک نسل قربان کی جا رہی ہے، سربراہ یونیسکو

اقوام متحدہ نے جمعرات کو ممالک پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں طالبان حکام پر سفارتی دباؤ برقرار رکھیں کیونکہ طالبان کے چار سال قبل دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی نے لاکھوں بچیوں کو اسکولوں سے محروم کر رکھا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے تعلیمی و ثقافتی ادارے یونیسکو کی سربراہ آڈری ازولے نے کہا کہ ’ایسے وقت میں جب کچھ لوگ طالبان سے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں، میں عالمی برادری سے اپیل کرتی ہوں کہ افغان خواتین کے تعلیم کے حق کی مکمل اور غیر مشروط بحالی کے لیے پہلے سے زیادہ متحرک رہیں‘۔

یونیسکو کے مطابق تقریباً 22 لاکھ لڑکیوں کو پرائمری سے آگے کی تعلیم سے محروم کر دیا گیا ہے، آڈری ازولے نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں اور خواتین کے لیے ثانوی اور اعلیٰ تعلیم سختی سے ممنوع ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’افغان خواتین کی پوری ایک نسل قربان کی جا رہی ہے‘، انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ سفارتی دباؤ برقرار رکھے۔

اگست 2021 میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد نرم طرز حکمرانی کا وعدہ کرنے والے طالبان نے خواتین پر وسیع پابندیاں عائد کر دی ہیں جن میں انہیں جامعات، عوامی پارکوں، جم اور بیوٹی سیلونز سے روکنا شامل ہے، ایسے اقدامات کو اقوام متحدہ نے صنفی امتیاز پر مبنی نسل پرستی قرار دیا ہے۔

روس واحد ملک ہے جس نے 2021 میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان حکومت کو تسلیم کیا ہے، تاہم اس بیان میں روس کا نام نہیں لیا گیا۔