لائف اسٹائل

پرانے ڈرامے سبق آموز ہوتے تھے، آج کل ریٹنگ اور پیسہ زیادہ اہم ہیں، ارجمند رحیم

آج کل کے ڈراموں کی کہانیاں گھسی پٹی ہوتی ہیں، جو گھر میں ہی گھومتی رہتی ہیں، سینئر اداکارہ

سینئر اداکارہ ارجمند رحیم کا کہنا ہے کہ پرانے ڈرامے سبق آموز اور معیاری ہوتے تھے، لیکن آج کل ڈراموں میں معیار کی بجائے ریٹنگ اور پیسے کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔

ارجمند رحیم نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب جو ڈرامے بن رہے ہیں ان کی کہانیاں گھسی پٹی ہوتی ہیں، جو گھر میں ہی گھومتی رہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ڈراموں میں یہی دکھایا جاتا ہے کہ ہیرو اور ہیروئن ایک گھر میں رہتے ہیں، وہیں ان کے درمیان تعلق قائم ہوجاتا ہے اور ایسے ڈراموں کی ریٹنگز بھی بہت آتی ہیں۔

اداکارہ کے مطابق انہیں ڈراموں میں ایک چیز بہت بری لگتی ہے اور وہ یہ کہ زیادہ تر ڈراموں میں یہی دکھایا جاتا ہے کہ کوئی کردار دوسرے کرداروں کی باتوں کو خفیہ طور پر یا اتفاقیہ طور پر سن لیتا ہے، جو ڈرامے میں دکھانا مناسب نہیں لگتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت بری عادت ہے جو ہمارے ڈراموں میں بہت عام ہے اور اس کے بغیر کہانی بھی آگے نہیں بڑھتی۔

ارجمند رحیم نے یہ بھی کہا کہ 70 کی دہائی میں معیاری ڈرامے بنتے تھے جن میں کوئی نہ کوئی پیغام ہوتا تھا اور لوگوں کو ان سے کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملتا تھا، لیکن اب جو ڈرامے بنائے جا رہے ہیں وہ اتنے معیاری نہیں ہوتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اب پیسے اور ریٹنگز کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیسے اور ریٹنگز کو بھی اہمیت دینی چاہیے، لیکن ساتھ ہی یہ بات بھی مدنظر رکھنی چاہیے کہ کہیں ہم کوئی غلط پیغام تو نہیں پہنچا رہے اور اس پر سب کو آواز بھی اٹھانی چاہیے۔

ہمایوں سعید پاکستان کے بہترین اداکار نہیں ہیں، شبیر جان

حادثے کی وجہ سے کوما میں چلی گئی تھی، نمرہ خان نے اپنی زندگی کا سب سے تاریک باب شیئر کردیا

صحیح وقت پر سرمایہ کاری کریں، خالد انعم کا کسمپرسی کی حالت میں گزرجانے والے اداکاروں پر تبصرہ