حمیرا اصغر کیس میں اہم پیشرفت، عدالت کا ماڈل کے مبینہ قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر کیس کی تفتیش میں اہم پیشرفت سامنے آگئی، عدالت نے ماڈل کے مبینہ قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت نے حمیرا اصغر کے مبینہ قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ حمیرا اصغر کا قتل ہوا ہے اور اس سلسلے میں متعلقہ افراد بشمول ان کے میک اپ آرٹسٹ کو بھی تحقیقات میں شامل کیا جائے۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل اور پولیس رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ دستیاب ریکارڈ کی روشنی میں قابل دست اندازی جرم بنتا ہے، لہٰذا حمیرا اصغر کے اہلخانہ اور ریاست کی مدعیت میں بیان ریکارڈ کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا جائے۔
واضح رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو کراچی کے اتحاد کمرشل کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی، جب کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان عدالت پہنچا اور عدالتی بیلف کے ذریعے دروازہ توڑا گیا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لاش ڈی کمپوز کے آخری مرحلے میں تھی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اداکارہ کی موت تقریباً 8 ماہ قبل ہوئی۔
تفتیشی حکام کے مطابق حمیرا اصغر مالی مشکلات کا شکار تھیں اور انہوں نے ستمبر 2024 میں آخری کمرشل شوٹ کیا تھا، جب کہ اکتوبر 2024 میں کام سے متعلق رابطے جاری تھے۔
علاوہ ازیں اداکارہ کے فلیٹ سے جمع کیے گئے سیمپلز کی کیمیکل رپورٹس میں انکشاف ہوا تھا کہ جمی ہوئی اشیا میں موجود پانچ نمونوں کا تعلق سمندری نمک سے تھا، جو عموماً بدبو کم کرنے اور کیڑوں کو بھگانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جب کہ باورچی خانے سے ملنے والا نمک اس سے مختلف پایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ تحقیقات کیس کو نئے زاویے فراہم کر سکتی ہے۔
مزید تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ اداکارہ کا فون اکتوبر 2024 تک استعمال میں رہا، تاہم میک اپ آرٹسٹ کے فون کالز کے باوجود کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور واٹس ایپ کی پروفائل تصویر بھی حذف کر دی گئی تھی۔
عدالت کے حکم کے بعد پولیس اب حمیرا اصغر کے اہلخانہ کے ساتھ مل کر مکمل تحقیقات کرے گی اور متعلقہ افراد کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔