بھارت کو روسی خام تیل کی خریداری لازمی بند کرنی ہوگی، امریکی تجارتی مشیر
وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی خام تیل کی خریداری سے ماسکو کو یوکرین جنگ کے لیے فنڈنگ مل رہی ہے اور اسے بند کرنا ضروری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے اپنی ایک رائے میں لکھا کہ نئی دہلی اب روس اور چین دونوں کے قریب جا رہا ہے، یہ مضمون ’فنانشل ٹائمز‘ میں شائع ہوا۔
انہوں نے لکھا کہ ’اگر بھارت چاہتا ہے کہ اس کے ساتھ امریکا کے اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر سلوک کرنا چاہتا ہے، تو اسے اسی طرح کا برتاؤ کرنا ہوگا۔
تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے لکھا کہ ’بھارت عالمی سطح پر روسی تیل کا کلیئرنگ ہاؤس بن گیا ہے اور پابندی والے خام تیل کو زیادہ قیمت والی برآمدات میں تبدیل کر رہا ہے، جبکہ ماسکو کو وہ ڈالرز فراہم کر رہا ہے، جن کی اسے ضرورت ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی لکھا کہ بھارت کے روس اور چین کے ساتھ قریبی تعلقات اس بات کو خطرناک بناتے ہیں کہ امریکا کی جدید فوجی صلاحیتیں بھارت کو منتقل کی جائیں۔
یاد رہے کہ آج سی این بی سی نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیے، تجارتی مذاکرات کاروں کا اس ماہ کے آخر میں نئی دہلی کا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی نیوز براڈکاسٹر ’این ڈی ٹی وی پرافٹ‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ یہ دورہ 25 اگست سے 29 اگست کے درمیان متوقع تھا لیکن اب اسے دوبارہ شیڈول کیے جانے کا امکان ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی برآمدات پر 25 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کی ہے، اور اس کے ساتھ مزید 25 فیصد ڈیوٹی روس سے تیل خریدنے پر بطور سزا نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے، جو 27 اگست سے فعال ہونے کی توقع ہے۔
بھارت پر عائد ٹرمپ کا مجموعی 50 فیصد ٹیرف شرح امریکا کے کسی بھی تجارتی شراکت دار پر سب سے زیادہ میں سے ایک ہے، اور اس پر نئی دہلی کی جانب سے سخت ردعمل آیا ہے۔
بھارت نے کہا ہے کہ اسے ناانصافی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جب کہ یورپی یونین اور امریکا کو روس کے ساتھ جاری تجارت پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس ماہ کے آغاز میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ بات قابلِ غور ہے کہ وہی ممالک جو بھارت پر تنقید کر رہے ہیں، خود روس کے ساتھ تجارت میں مصروف ہیں، ہمارے معاملے کے برعکس، ان کی یہ تجارت کوئی قومی مجبوری بھی نہیں ہے۔
بھارت کی وزارتِ تجارت و صنعت اور امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر نے ’سی این بی سی‘ کی جانب سے تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
امریکا بھارت کا سب سے بڑا برآمدی شراکت دار ہے، تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال میں بھارت کی کل برآمدات کا تقریباً 20 فیصد (یعنی 86 ارب 51 کروڑ ڈالر مالیت کا سامان) امریکا بھیجا گیا۔