اسمارٹ فون صارفین اسکرین ٹائم یومیہ 2 گھنٹے تک رکھیں، جاپانی شہر کا مجوزہ آرڈیننس
جاپانی شہر نے مجوزہ آرڈیننس کے تحت تمام اسمارٹ فون صارفین پر زور دینے کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ کام یا اسکول کے اوقات کے علاوہ روزانہ اسکرین ٹائم کو 2 گھنٹے تک محدود رکھیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ حد وسطی جاپان کے تویاکے سٹی کے تمام رہائشیوں کے لیے تجویز کی گئی ہے، مجوزہ آرڈیننس کے مسودے کے مطابق قانون کی پابندی نہ کرنے اور زیادہ اسمارٹ فونز استعمال کرنے پر کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔
میئر ماسافومی کوکی نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ اس تجویز کا مقصد ہے کہ جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل، بشمول نیند کے مسائل کو روکا جائے جو آلات کے ضرورت سے زیادہ استعمال سے پیدا ہوتے ہیں۔
آرڈیننس کے ڈرافٹ میں زور دیا گیا ہے کہ پرائمری اسکول کے طلبہ کو رات 9 بجے کے بعد اسمارٹ فون استعمال نہیں کرنا چاہیے، جب کہ جونیئر ہائی اسکول اور اس سے بڑے طلبہ کے لیے یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ رات 10 بجے کے بعد فون استعمال نہ کریں۔
اس اقدام پر آن لائن ردعمل سامنے آیا، جہاں بہت سے لوگوں نے اس منصوبے کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیا۔
ایک صارف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھاکہ میں ان کی نیت سمجھتا ہوں، لیکن دو گھنٹے کی حد ناممکن ہے۔
ایک اور نے لکھا کہ دو گھنٹوں میں تو میں اپنے اسمارٹ فون پر کتاب پڑھ سکتا ہوں نہ ہی کوئی فلم دیکھ سکتا ہوں، دیگر افراد نے کہا کہ اسمارٹ فون کا استعمال خاندانوں کے اپنے فیصلے پر چھوڑ دینا چاہیے۔
اس غصے بھرے ردعمل کے بعد میئر نے وضاحت کی کہ 2 گھنٹے کی حد لازمی نہیں ہے، اور زور دیا کہ یہ رہنما اصول اسمارٹ فونز کو روزمرہ زندگی میں کارآمد اور ناگزیر تسلیم کرتے ہیں۔
یہ آرڈیننس اگلے ہفتے زیرِ غور آئے گا، اور اگر منظور ہوگیا تو اکتوبر میں نافذ ہوگا۔
2020 میں، مغربی علاقے کاگاوا نے اپنی نوعیت کا پہلا آرڈیننس جاری کیا تھا، جس میں بچوں کے لیے ہدایت دی گئی تھی کہ اسکول کے دنوں میں ایک گھنٹے اور تعطیلات میں 90 منٹ سے زیادہ گیمنگ نہ کریں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 12 سے 15 سال کے بچوں کو رات 9 بجے کے بعد اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اور 15 سے 18 سال کے بچوں کے لیے یہ حد رات 10 بجے تک رکھی گئی تھی۔
مارچ میں چلڈرن اینڈ فیملیز ایجنسی کی جانب سے شائع کردہ ایک سروے کے مطابق جاپانی نوجوان ہفتے کے دنوں میں اوسطاً 5 گھنٹے سے کچھ زیادہ وقت آن لائن گزارتے ہیں۔