بھارتی سپریم کورٹ کی عوامی احتجاج کے بعد آوارہ کتوں سے متعلق فیصلے میں ترمیم
بھارت کی سپریم کورٹ نے جانوروں کے حقوق کے کارکنان کے احتجاج کے بعد آوارہ کتوں کے بارے میں اپنے حکم میں ترمیم کرتے ہوئے ہدایت جاری کی ہے کہ دہلی اور اس کے گرد و نواح سے پکڑے گئے کتوں کو نس بندی اور حفاظتی ٹیکے لگانے کے بعد آزاد کردیا جائے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں، رواں ماہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ دہلی اور اس کے نواحی علاقوں کے تمام آوارہ کتوں کو شیلٹرز (پناہ گاہوں) میں منتقل کیا جائے، کیونکہ حالیہ دنوں میں کتوں کے کاٹنے اور ریبیز کے کیسز میں اضافہ ہوا تھا۔ ناقدین نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ قابل عمل نہیں کیونکہ شیلٹرز کی تعداد ناکافی ہے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد جانوروں کے حقوق کے کارکنان اور جانوروں سے محبت رکھنے والے بہت سے افراد نے سڑکوں پر عدالتی حکم کے خلاف احتجاج کیا۔ تھا۔
جانوروں کے حقوق کے کارکنوں نے آن لائن پٹیشنز پر دستخط کیے اور عدالت سے اپنے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس فیصلے پر سیاستدانوں اور مشہور شخصیات نے بھی تنقید کی تھی۔
تاہم اب بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے سپریم کورٹ کے فیصلے میں ترمیم کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ’ بیک وقت انسانیت اور سائنسی منطق پر مبنی ’ قرار دیا۔
جمعہ کو عدالت نے کہا کہ دہلی اور اس کے نواحی علاقوں میں پچھلے چند ہفتوں کے دوران پکڑے گئے کتوں کو نس بندی اور ویکسینیشن کے بعد چھوڑ دیا جائے، سوائے ان کتوں کے جو جارحانہ رویہ دکھائیں یا ریبیز کے آثار ظاہر کریں۔
سابق وفاقی وزیر اور جانوروں کے حقوق کی کارکن منیکا گاندھی نے خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کتوں کو دوبارہ ان کے علاقوں میں منتقل کرنے کے اس ’ سائنسی فیصلے’ پر خوش ہیں۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدالت نے یہ واضح نہیں کیا کہ ’ جارحانہ کتا’ کسے کہا جائے گا، اور یہ ایک مبہم معاملہ ہے۔
اپریل میں حکومت نے کہا تھا کہ صرف جنوری میں ملک بھر میں کتوں کے کاٹنے کے تقریباً 4 لاکھ 30 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ پورے سال 2024 میں یہ تعداد 37 لاکھ تھی۔
مارز پیٹ کیئر کے ایک سروے کے مطابق بھارت میں 5 کروڑ 25 لاکھ آوارہ کتے موجود ہیں، جبکہ 80 لاکھ کتوں کو شیلٹرز میں رکھا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صرف دہلی میں ہی تقریباً 10 لاکھ آوارہ کتے ہیں، تاہم روئٹرز اس تعداد کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا۔
آوارہ کتوں کو عوام کی جانب سے خوراک کھلانے کا رجحان کم کرنے کے لیے عدالت نے ہدایت دی کہ ان کے لیے مخصوص زونز بنائے جائیں۔
عدالت کے تین رکنی بینچ نے کہا کہ اس کیس کا دائرہ کار پورے بھارت تک بڑھایا جائے گا اور جلد ہی آوارہ کتوں کے لیے ایک یکساں پالیسی تشکیل دی جائے گی۔
جانوروں کے حقوق کی تنظیم ’ پیٹا انڈیا ’ نے کہا کہ ’ ان کمیونٹی کتوں کی طرف سے جن کی خدمت ہم کرتے ہیں، ہم تین رکنی بینچ کے فیصلے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔’ ساتھ ہی انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کتوں کو گود لیں اور نس بندی کی مہم کی حمایت کریں۔